ڈاکٹر فرقان کی کورونا سے ہلاکت پر ایس آئی یو ٹی کا وضاحتی بیان جاری کردیا گیا ہے۔
ترجمان ایس آئی یو ٹی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فرقان کے حوالے سے ایس آئی یو ٹی کا نام بھی میڈیا پر زیر بحث ہے جبکہ ڈاکٹرفرقان کی آمد سے متعلق ایس آئی یوٹی نے انٹرنل انکوائری بھی کی گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ایس آئی یو ٹی کی ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں ڈاکٹر فرقآن کے آنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا جبکہ ڈاکٹر فرقان کے ایس آئی یو ٹی کورونا ریسیپشن پر آنے کا کوئی ثبوت نہیں ملاہے۔
انہوں نے بتایا کہ سینٹر فیکلٹی ممبران سمیت دیگر اسٹاف سے پوچھ گچھ کی گئی ہے لیکن کو سراغ نہیں ملا اور ساتھ ہی سکیورٹی کیمروں سے بھی ڈاکٹر فرقان کی آمد کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
انٹر بینک میں ڈالر 61 پیسے سستا
ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی یو ٹی میں پچاس بستروں کا آئسولیشن وارڈ اور 10 بستروں کا آئی سی یو چوبیس گھنٹے کام کررہا ہے اور آئسولیشن وارڈ اور آئی سی یو زیادہ تر فل رہتا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکٹرفرقان کےانتقال پرانکوائری کرنےکی منظوری دے دی گئی ہے ۔
ترجمان سندھ حکومت بیرسٹرمرتضیٰ وہاب کاکہناہےکہ ڈاکٹر فرقان کےانتقال سےمتعلق انکوائری کےلئے نوٹیفکیشن جاری کردیاہے۔
بیرسٹرمرتضیٰ وہاب نےمائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنےپیغام میں کہاکہ کمیٹی کوانکوائری رپورٹ 24 گھنٹےمیں جمع کرانےکی ہدایت کی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر فیاض احمد عباسی انکوائری کمیٹی کے چیئرمین مقرر کیے گئے ہیں جبکہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں پروفیسر احمد سراج اور ڈاکٹر سکندر میمن شامل ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل فزیشن ڈاکٹر فرقان کرونا وائرس کا شکار ہو گئے تھے، تاہم انھیں وقت پر وینٹی لیٹر نہ ملنے پر وہ جانبر نہ ہوسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
