
این سی او سی میں ٹیسٹنگ، اسمارٹ لاک ڈاؤن اور خاص کر حفاظتی تدابیر کے حوالے سے انتہائی اہم میٹنگ ہوئی ہے۔
اجلاس میں صوبوں کے چیف سیکٹریز اور ہیلتھ سیکریٹری نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
این سی او سی کی جانب سے ٹیسٹنگ کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا گیا، ساتھ ہی ساتھ 21 جون اور گزشتہ 24 گھنٹوں کی ٹیسٹنگ کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
جون 21 کو ہونے والے ٹوٹل ٹیسٹ کی تعداد 30,520 ٹیسٹ ہے جبکہ 26 جون کے کئے جانے والی کل ٹیسٹ کی تعداد 21033 ہے۔
21 جون کو ملک بھر میں 30520 ٹیسٹ کئے گئے جن میں سے سندھ 13,890، پنجاب 9,598 خیبر پختونخواہ میں 3416 اسلام آباد میں 2545، گلگت بلتستان میں 117، بلوچستان میں 707 اور آزاد و جموں کشمیر میں247 ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔
26 جون کو ملک بھر میں کل ٹیسٹ کی تعداد 21033 رہی جن میں سے سندھ میں 5103، پنجاب میں 9353، کے پی کے میں 9213، گلگت میں 34، بلوچستان میں 881 جبکہ آزاد و جموں کشمیر میں 286 ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔
این سی او سی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں سب سے زیادہ کمی اور پنجاب میں بھی ٹیسٹنگ کے حوالے سے کمی دیکھنے کو ملی ہے جبکہ این سی او سی نے صوبوں سے 21جون کے بعد سے اب تک پچھلے ہفتے میں روزانہ ٹیسٹنگ میں کمی کے حوالے سے وجوہات دریافت کیں ہیں۔
جس پر سیکرٹری ہیلتھ سندھ نے فورم کو بتایا کہ چند انتظامی وجوہات کی بنیاد پر ٹیسٹنگ میں کمی آئی ہے جس کو اگلے 2 سے3 روز میں حل کرلیا جائے گا اور ٹیسٹنگ نمبرز میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔
صوبوں نے این سی او سی کو بتایا کہ لوگوں کی ٹیسٹنگ کی ڈیمانڈ میں کمی آئی ہے اور لوگ خود کو گھر میں قرنطینہ کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
علامات ظاہر ہونے والوں کی تعداد میں کچھ کمی آئی ہے جبکہ 14جون سے ملک بھر میں 20شہروں میں 542لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہاں کی نقل وحرکت محدود ہوگئی ہے جبکہ اسمارٹ لاک ڈاؤن ایریاز میں حفاظتی تدابیر کے حوالے سے صوبوں نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ عوام کے رویئے میں بڑی حد تک مثبت تبدیلی آئی ہے۔
این سی او سی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ لوگ ان احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں اور خاص کر بروقت معلومات اور ہدایات کی وصولی کے نتیجے میں لوگوں میں آگاہی میں اضا فہ ہوا ہے۔
صوبوں نے انڈسٹریز، مارکیٹس، ٹرانسپورٹ، کورٹ، کچہری، سرکاری دفاتر، مساجد اور عوامی اجتماعات کے حوالے سے حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد کے حوالے سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا اور بتایا گیا کہ حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد کے حوالے سے یہ بات واضح ہوئی کہ عدالتوں میں حفاظتی تدابیر کا سب سے زیادہ خیال رکھا گیا۔
یہ تناسب سب جگہوں سے زائد ہے تاہم مارکیٹس اور شاپنگ مالزمیں حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد کے لیے مزید کوششیں کرنا ہو گی۔
اسی طر ح اسپتالوں، آئسولیشن سینٹر میں حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد سب سے زیادہ رہا جبکہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں اس پر عمل درآمد سب سے کم رہا، صوبوں نے اسٹریٹجی اور حفاظتی تدابیر کو سراہا جس کے نتیجے میں اُنہیں میں مدد بھی ملی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اَسد عمر نے تمام صوبوں، خاص کر فیلڈ اسٹاف کی دن رات محنت کو سراہا جو عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے اپنی حفاظت سے بالا تر ہو کر اس وبا کو کنٹرول کرنے میں مصروف ہیں جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ ہمیں حفاظتی تدابیر خاص طور پر فیس ماسک اور سماجی فاصلوں پر عمل کرانا ہو گا تاکہ وبا پر قابو پایا جا سکے۔
اسد عمر نے کہا کہ جہاں جہاں صوبوں کو اضافی مدد خاص طور پر ٹیسٹ مشینیں یا ٹیسٹنگ کٹس کی ضرورت ہو وہاں ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News