
ماہرین کی جانب سے کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے کے بعد بھی اسکی علامات کو محسوس کرنے کو لانگ کووڈ کا نام دیا گیا ہے۔
لانگ کووڈ کا شکار ایسے افراد ہوتے ہیں جو کورونا کا شکار ہوئے ہو اور اس سے صحتیاب ہونے کے باوجود بھی کورونا کی علامات محسوس کی جائیں۔
ماہرین نے اس کیفیت کا شکار ہونے والے مریضوں کی جانچ کے بعد چند عام وجاہات بتائی ہیں۔
1 ۔ ہر 5 میں سے ایک مریض کو ابتدائی بیماری سے صحتیابی کے 6 ماہ بعد بھی دماغی دھند کا سامنا ہوتا ہے، یعنی ذہنی الجھن، چیزیں بھولنا اور توجہ مرکوز نہ کرپانے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
2 ۔ ہر 10 میں سے 6 افراد کو بھی صحتیابی کے 6 ماہ بعد تھکاوٹ اور کمزوری کا سامنا ہوتا ہے۔۔
3 ۔ لانگ کوویڈ کے ہر 5 میں سے ایک مریض کو بیماری کے 6 ماہ بعد بھی سونے کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
4 ۔ کووڈ 19 کو شکست دینے والے مریضوں میں ایک سے 6 ماہ بعد بھی سانس لینے میں مشکلات اور مسلسل کھانسی جیسی علامات عام ہوتی ہیں۔
5 ۔ کورونا سے صحتیابی کے 6 ماہ بعد ہارٹ فیلیئر اور بلڈ کلاٹس جیسی خطرناک پیچیدگیوں کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ لانگ کووڈ کے کچھ مریضوں میں دل کے پٹھوں کے ورم کو بھی دریافت کیا گیا ہے۔
6 ۔ کورونا سے صحتیاب مریض ذہنی امراض کا سامنا 6 ماہ کے اندر ہوسکتا ہے، ایسے افراد میں ذہنی بے چینی، چڑچڑا پن اور ڈپریشن جیسی علامات عام ہوتی ہیں۔
7 ۔ کورونا کے دوران سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے، ان میں سے ایک تہائی کی یہ حس بیماری کے کئی ماہ بعد بھی بحال نہیں ہوتی۔
8 ۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ لانگ کووڈ کے مریضوں بیماری کے 6 ماہ بعد ذیابیطس کی تشخیص کا امکان 39 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
9 ۔ کورونا کو شکست دینے والے افراد میں گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News