شوگرکے مرض کی تشخیص کے بعد انسان کے لائف اسٹائل میں خاطر خواہ تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور اکثر اوقات ابتدائی خوف ڈپریشن کی صورت بھی اختیار کر لیتا ہے۔
جنوبی ایشیائی ممالک میں ذیابیطس کی ایک بڑی وجہ کاربوہائیڈریٹ کا جسم میں اضافہ ہے اور اس کی وجہ سفید چاولوں اور ریفائنڈ گندم کا زیادہ استعمال ہے۔
شوگر جس بھی ٹائپ کا ہو اس کو قابو کرنے کے لئے اپنا لائف اسٹائل تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
درست طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ زندگی میں کچھ نمایاں تبدیلیاں آپ کو وزن کی کمی کی طرف لے جا سکتی ہیں تاہم یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے۔
اس سے آپ کو شوگرکے لئے استعمال ہونے والی دوا میں کمی کرنے میں مدد مل سکتی ہے، بیماری قابو میں آ سکتی ہے اور آنے والے وقت میں اس کے مضر اثرات سے بھی بچاؤ ممکن ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ان کو سبز پتوں والی سبزیوں کے ساتھ بدلا جا سکتا ہے، جبکہ سبزی نہ کھانے والے ان کو پھلوں، پروٹین اور فائبر والی اشیا کے ساتھ تبدیل کر سکتے ہیں۔
پروٹین والی غذا لینا نسبتاً آسان ہے کیونکہ اس کے لئے مچھلی، چکن اور انڈے وغیرہ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
اسی طرح سبزی خور اس موقع پر پھلوں اور دالوں سے پروٹین حاصل کر سکتے ہیں اسی طرح اس کے لیے چنے، کھمبیاں، دودھ، سویا اور پنیر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں مونو ان سیچوریٹڈ بہترین ہیں جو زیتون کے تیل، کارن آئل، جینجلی آئل، مونگ پھلی کا تیل اور سرسوں کے تیل میں ہوتے ہیں۔
پولی سینچوریٹڈ فیٹس کا استعمال بھی ٹھیک ہے جو زعفران اور سورج مکھی کے تیل میں ہوتے ہیں جبکہ سیچوریٹڈ یعنی سیر شدہ فیٹس جیسے پام آئل اور ناریل کے تیل سے پرہیز بہتر ہے۔
اسی طرح ٹرانس فیٹس جو بیکری کے سامان میں پائے جاتے ہیں جیسے بسکٹ اور تلی ہوئی چیزوں سے بھی بچنا چاہیے کیونکہ ان سے کولیسٹرول بڑھتا ہے جو آگے جا کر دل کی بیماریوں اور دل کے دورے کی طرف لے جا سکتا ہے۔
شوگر کے مریض آدھے گھنٹے کی واک سے شروع کریں اور اسے پھر پینتالیس منٹ یا ایک گھنٹے پر لے جائیں۔
[amazonad category=”Mobile”]
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News