حالیہ عالمی وباء نے یہ بات واضح کردی ہے کہ ہمارے صحت کے نظام میں علاج کا انحصار مریض اور ڈاکٹر کے درمیان جسمانی رابطے پر ہے۔ کووڈ-19 پھیلنے کے پیشِ نظر کئی سرجریاں منسوخ کی گئیں جس کی وجہ سے مریضوں، اسپتالوں اور معاشروں کو جسمانی، ذہنی اور معاشی حوالے سے نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔
جواب میں جہاں ممکن ہو سکا وہاں روبوٹ کو اس کام پر لگا دیا گیا یعنی اسپیشلائیزڈ سرجریوں کے لیے تاکہ سرجنوں کو فاصلے پر محفوظ رکھا جا سکے اور ساتھ ہی مریضوں سے رابطہ بھی رکھا جاسکے۔ مشینوں کے میڈیکل میدان میں استعمال کے سلسلے کے متعلق ماہرین کو توقع ہے کہ مستقبلمیں بھی جاری رہے گا۔
لیکن ڈاکٹر نیڈین ہیشش-حرم سرجری میں آنے والے ان مسائل کے متعلق کووڈ-19 کے آنے سے بہت پہلے سے سوچ رہی ہیں۔ جنگ زدہ لبنان میں بچپن گزارنے والی نیڈین نے سرجیکل کیئر میں ہونے والی غیر مساوات کے تباہ کن اثرات کو براہ راست دیکھا تھا۔
آج دنیا بھرمیں پانچ ارب لوگ محفوظ سرجری تک رسائی نہیں رکھتے اور ایچ آئی وی، ملیریا اور ٹی بی سے اکٹھا اتنے لوگ نہیں مرتے جتنی اموات اس وجہ سے ہوتی ہیں۔
اس مسئلے کے حل کے لیے نیڈین نے ایک ٹیکنالوجی ’پروگزیمی‘ بنائی ہے جو سرجنوں کو کمپیوٹر یا ٹیبلیٹ استعمال کرتے ہوئے ورچوئلی دنیا بھرمیں کسی بھی آپریشن تھیٹر میں بھیج دیتی ہے۔
آپریشن تھیٹر میں مختلف زاویوں سے کیمرے لگائے ہوئے ہوتے ہیں جو اسکرین پر بیٹھے سرجن کو مختلف منظر دِکھاتے ہیں۔ کمپیوٹر کے ساتھ ایک پیڈ ہوتا ہے جس پر سرجن ہاتھ پھیر کر آپریشن تھیٹر میں موجود لوگوں کو بتاتا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے۔
نیڈین نے اپنی والدہ کا بھی اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے آپریشن کیا جو اب بالکل صحتیاب ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
