
محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسے مصنوعی ذہانت کے سسٹم بنائے جا چکے ہیں جن کی مدد سے یہ بتایا جا سکے گا کہ آیا کسی میں دو سال کے اندر ڈِمینشیا کی بیماری ہوگی کہ نہیں۔ ان سسٹمز کے نتائج 92 فیصد تک ٹھیک ہیں۔
یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے محققین نے امریکا میں 15 ہزار 300 مریضوں کے ڈیٹا کی مدد سے مصنوعی ذہانت کے سسٹمز کو ٹرین کیا۔ انہوں نے سسٹمز کو پڑھایا کہ کس کو ڈِمینشیا کی بیماری ہوگی اور کس میں نہیں ہوگی۔
مصنوعی ذہانت کے سسٹمز کو سِکھائی گئی تکنیک سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کس کو اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہے۔ محققین کو امید ہے کہ یہ غلط تشخیص کے اعداد کو کم کرے گی۔
تحقیق کی نگرانی کرنے والے پروفیسر ڈیوڈ لویلائن کا کہنا تھا کہ الگوردم سِکھائی گئی مشین کسی کے متعلق پیش گوئی کر سکتی ہے کہ آیا اس میں دو سال کے اندر ڈِمینشیا کی بیماری ہوگی یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ جان کر بہت پُر جوش تھے کہ ہمارا یہ خیال اس قابل ہے کہ ان لوگوں کی شناخت کی جا سکے جن میں اس بیماری کی تشخیص ہو سکتی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کلینکل پریکٹس میں معلوم کرنے کے دباؤ میں کمی اور تشخیص کے طریقہ کار میں بہتری کی صلاحیت موجود ہے۔
پروفیسر لویلائن نے مزید کہا کہ یہ فیملیز کی ضرورت کے مطابق سپورٹ تک رسائی جلد از جلد اور صحیح از ممکن حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔
2005 سے 2015 کے درمیان ہر 10 میں سے ایک نے ایک میموری کلینک میں اپنےدو سال کے دورانیے میں ڈِمینشیا کے متعلق تشخیص پائی ہے۔
محققین کو معلوم ہوا کہ ڈِمینشیا کی آٹھ فی صد تشخیص غلط کی بنیاد پر کی گئی تھی۔
جاما نیٹورک اوپن میں شائع تحقیق کے مطابق مصنوعی ذہانت کے سسٹمز نے 80 فی صد سے زائد کیسز کی صحیح تشخیص کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News