
ایک نئی تحقیق کے مطابق اگلی تین دہائیوں میں عالمی سطح پر ڈیمنشیا کے کیسز کی تعداد تین گُنا ہوجائے گی۔
گلوبل برڈن آف ڈِزیز اسٹدی نے اندازہ لگایا ہے کہ 2050 تک ڈیمنشیا کے مرض میں 15 کروڑ 30 لاکھ افراد ہوں گے۔ 2019 میں ان کی تعداد 5 کروڑ 70 لاکھ ہے۔
لانسیٹ میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے کہا کہ آبادی کے اضافے اور لوگوں کی لمبی زندگیوں میں اضافہ اس رجحان کی بنیادی وجہ ہوگی۔
تحقیق میں ان چار عوامل کو بھی دیکھا گیا جن کا تعلق ڈیمنشیا سے تھا جن میں تمباکو نوشی، موٹاپا، ہائی بلڈ شوگر اور کم تعلیم شامل ہیں۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ عالمی سطح پر تعلیم کی رسائی میں بہتری کی صورت میں 2050 تک 62 لاکھ تک کیسز کمی ممکن ہو سکے گی۔
تاہم اس کا سامنا موٹاہے، ہائی بلڈ شوگر اور تمباکو نوشی کے رجحان کریں گے جن کے سبب 68 لاکھ اضافی کیسز متوقع ہیإ۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کی ایما نکولس، جو تحقیق کی سربراہ مصنفہ بھی ہیں، نے کہا کہ ہمیں ڈیمنشیا کا سبب بننے والے عوامل کو قابو کرنے اور روک تھام کے لیے توجہ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہترین طور پر مؤثر ہونے کے لیے ہمیں ہرملک میں بنیادی عوامل سے زیادہ سے زیادہ بچانا ہوگا۔
اس کا مطلب ہے کہ مقامی سطح پرصحت مند غذا، ورزش، تمباکو نوشی کے ترک کرنے اور تعلیم تک بہتر رسائی کے لیے مناسب اور سستے پروگرام کے متعارف کرانے ہوں گے۔
اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ ڈیمنشیا کو روکنے، ہلکا کرنے یا بچنے کے لیے علاج تلاش کرنے کے لیے تحقیق کرنے کے لیے سرمایہ کاری جاری رکھنی ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News