
انگلینڈ میں مغربی افریقا سے حال ہی میں واپس آنے والے افراد میں لاسا بخار کے دو کیسز سامنے آگئے ہیں۔
ہیلتھ آفیشلز کا کہنا تھا کہ مریض مشرقی انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے ممبر ہیں۔
تیسرے رشتہ کے متعلق شک ہے کہ انہیں اِیبولا جیسی کوئی بیماری ہے لیکن تصدیقی ٹیسٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا تھا کہ کسی بھی کیس کے آگے منتقل ہونے کوئی شواہد نہیں ہیں۔
دو نئے کیسز جن کی تشخیص ہوئی یہ اب تک برطانیہ میں سامنے آنے والے 10 کیسز میں شامل ہیں۔
برطانیہ میں پہلا کیس 2009 میں سامنے آیا تھا۔
تصدیق شدہ مریضوں میں سے ایک کو لندن میں رائل فری منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ اسپیشلسٹ کی نگرانی میں رکھا جاسکے جبکہ دوسرا مریض پوری طرح سے صحت یاب ہوچکا ہے۔
تیسرے ممکنہ کیس کو بریڈفورڈ کے مقامی ڈاکٹرز دیکھ رہے ہیں
لاسا بخار نائیجیریا اور دیگر مغربی افریقا کے ساحلی ممالک،بشمول لائبیریا اور گینی، کی وباء ہے۔
اس کی علامات سر درد، گلے کے خراب ہونے اور اُلٹی سے شروع ہوتی ہے لیکن اس کے سبب منہ، ناک اور رحم سے خون جاری بھی ہو سکتا ہے۔
تاہم، مناسب علاج نہ ہونے پر یہ آہستہ آہستہ کوما اور حالتوں کا سبب بن سکتی ہے۔
لاسا بخار کا شکار زیادہ تر افراد صحت یاب ہوجاتے ہیں۔ البتہ، بمشکل ایک فی صد کیسز میں یہ مریضوں کے لیے مہلک ثابت ہوگئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News