
صفائی ستھرائی کے لیے استعمال ہونے والی اشیاء پھچلے دو سالوں میں عالمی سطح پر زیادہ بڑھ گئی ہے لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے شاید یہ اشیاء کا استعمال اپنے اندر صحت کے لیے خطرات بھی رکھتا ہو۔
امریکا کے محققین نے حقیقی اندرونی ماحول میں یہ مشاہدات کیے ہیں۔
محققین کو معلوم ہوا کہ اندرون خانہ سطحوں کو سینیٹائز کرنے والے کمرشل کلینرز انسان کے تنفس کے نظام میں گاڑیوں سے نکلنے والے آلودہ ذرّات سے زیادہ مقدار میں باریک ذرّات داخل کر دیتے ہیں۔
ان نئی معلومات کے نتائج شاید ان لوگوں کے لیے ہوں جنہوں نے کووڈ کی عالمی وباء کے دوران جراثیم سے پاک کرنے والے اسپرے کے ساتھ بہت کام کیا ہو۔
کچھ اسٹاف نے اپنے اوقاتِ کار دفاتر میں ٹچ پوائنٹ سطحوں کو مستقل صاف کرنے میں گزارا تاکہ کورونا کی منتقلی سے بچا جا سکے۔
اس تحقیق کی رہنمائی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماحولیات کی سائنس دان کولین روسیلز نے کی اور یہ تحقیق جمعے کے روز سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئی۔
سائنس دان یہ بات جانتے ہیں کہ سطحوں کو صاف کرنے والے جراثیم کش کلینرز ثانوی اندرونی آلودگیاں پیدا کر سکتے ہیں جیسے کہ گیسز اور بخارات وغیرہ۔
لیکن سیکنڈری آرگینک ایروسل کے بننے کے متعلق کچھ ہی مطالعے ہوئے ہیں۔
ٹیم نے گھر میں استعمال ہونے والے ایک کمرشل کلینر سے زمین صاف کی۔ تجربہ گاہ بند تھی اور مصنوعی طریقے ہوا گزاری جا رہی تھی۔
جیسے ہی فرش پر موپ لگا دیا گیا تو محققین نے آکسیڈنٹس، ریڈیکل عغیرہ کی پیمائش شروع کر دی۔
ان کے حساب کتاب کے مطابق کوئی شخص جو مونوٹرپین سے بنا کلینر استعمال کر رہا ہوتا ہے تو جب وہ موپنگ کرنا شروع کرتا ہے تو 30 سے 40 مائیکروگرام پرائمری وولیٹائل آرگینک مرکب سانس میں اندر لیتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News