
ڈینمارک میں ہونے والی ایک کے مطابق وہ لوگ جن کو دل کا ایک دورہ پڑ چکا ہے ان کو زندگی کے اگلے حصے میں رعشہ کی بیماری ہونے کے امکانات عام لوگوں کی نسبت کم ہوتے ہیں۔
ڈینمارک کی آرہس یونیورسٹی ہاسپٹل کے امراضِ قلب کے شعبے اور تحقیق کے مصنف جینس سُندبول کا پریس ریلیز میں کہنا تھا کہ تحقیق کی دریافت یہ بتاتی ہیں کہ دل کے دورے کے بعد رعشہ کی بیماری کے امکانات بڑھے نہیں ہیں اور مریضوں کو اس سے فکر نہیں کرنی چاہیئے۔
تاہم، کم ہونے والے امکانات کی وجوہات واضح نہیں ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ امراضِ قلب ہونے کے عوامل، جیسے کہ تمباکو نوشی اور ہائی کولیسٹرول، کا شاید رعشہ کی بیماری کے امکانات کم ہونے سے کوئی تعلق ہوگا۔
ڈینمارک میں کی جانے والی تحقیق جرنل آف دی امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہوئی۔
قلبی مسائل خون کے بہاؤ اور دماغ میں خون کی رگوں کی صحت کو متاثر کر سکتی ہے، جو ممکنہ طور پر خون کے لوتھڑوں کا سبب بنتی ہے اور نتیجیتاً فالج اور ویسکیولر ڈیمینشیا ہوتا ہے۔
دل کے دورے سے بچنے والوں کو سیریبرو ویسکیولر پیچیدگیوں کا شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں، جو ویسکیولر پارکنسن ازم کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ حالت دماغ کے حصوں میں معمولی فالج کی وجہ سے ہونے والے رعشہ کی جیسی علامات سے ہوتی ہے۔
دل کا دورہ اور رعشہ کی بیماری میں متعدد خطرات کی علامات مشترک ہیں بشمول عمر اور مرد جنس کے۔ جبکہ کافی کا استعمال اور جسمانی طور پر فعال رہنے سے دونوں امراض کے خطرات میں کمی رپورٹ ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News