
رعشہ کے مرض پر کی جانے والی نئی تحقیق نے اس مرض میں مبتلا لوگوں کو ایک امید دی ہے کہ وہ شاید آسانی چلنے یا سونے کے قابل ہو سکیں۔
رعشہ کے مرض میں مبتلا افراد کو ’آرتھواسٹیٹک ہائپوٹینشن‘ کی وجہ سے اکثر چلنے یا سونے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسا تب ہوتا ہے جب مریخ کھڑا ہوتا ہے اور اس کا بلڈ پریشر گِر جاتا ہے جس کی وجہ سے چکر آجاتے ہیں۔
رعشے کے مریضوں میں ایسا اس لیے ہوتا ہے کیوں کہ دماغ تک مناسب خون کی گردش نہیں ہوتی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ میں موجود ریگولیٹرمیں خلل ڈال دیا جاتا ہے۔
لیکن نئی فرینچ تحقیق، جو گزشتہ ہفتے نیو انگلینڈ جرنل میں آف میڈیسن میں شائع ہوئی ہے، میں معلوم ہوا ہے کہ اسپائنل کورڈ اِمپلانٹ رعشہ کے مریضوں کی مدد کرسکتا ہے۔
نیوروسرجن جوسلین بلوش اور نیورسائنٹسٹ گریگوئر کورٹائن اس سال کے ابتداء میں انکشاف کیا تھا کہ اسپائنل کورڈ اِمپلانٹ نے تین فالچ زدہ افراد کو دوبارہ چلنے کے قابل کیا تھا۔
تازہ ترین تحقیق میں 48 سالہ خاتون پر آزمائش کی گئی جن کو رعشہ کا مرض تو نہیں تھا لیکن اس کے مشابہ علامات تھیں، جس میں آرتھو اسٹیٹک ہائپوٹینشن بھی شامل تھی۔
فالج زدہ لوگوں کے لیے یہ امپلانٹ دماغ سے پٹھوں تک برقی سگنلز بھیجنے کا کام کرتا ہے۔
لیکن آرتھواسٹیٹک ہائپوٹینشن کے لیے یہ دماغ میں ایک ریگولیٹر کے طور پر کام کرتا ہے جو لوگوں کے کھڑے ہونے پر مزید خون کی ضرورت کا احساس کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News