
ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ بڑی عمرمیں آنے والے ڈراؤنے خواب مستقبل میں دماغی مرض ڈیمنشیا کے خطرے سے آگاہ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ انسان اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ سوتے ہوئے گزارتا ہے، اور سوتے وقت کا ایک چوتھائی خواب دیکھنے میں۔ لہٰذا، یہ کہا جاتا ہے ایک ایسا فرد جس کی موجودہ عمر 73 برس ہے اس نے اپنی ذندگی کے 6 سال محض خواب دیکھنے میں گزاردیئے۔
پھر بھی، آپ جوبھی خواب دیکھتے ہیں اکثر اس کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں ہم خواب کیوں دیکھتے ہیں، دماغ خوابوں کو کیسے تخلیق کرتا ہے، اورسب سے اہم بات یہ ہے کہ ان خوابوں کی ہماری صحت کے لیے کیا اہمیت ہو سکتی ہے۔ خاص طورپر دماغ صحت۔
دی لانسیٹ کے ای کلینکل میڈیسن جریدے میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق کے مطابق ہمارے خواب ہماری دماغی صحت کے بارے میں حیرت انگیز معلومات کو ظاہر کر سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ درمیانی یا بڑی عمر کے دوران بار بار برے اور ڈراؤنے خواب جن کے آنے پر آپ بیدار ہوجاتے ہیں کا آنا ڈیمنشیا کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق میں صحت اور عمر بڑھنے کے تین بڑے امریکی مطالعات کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ ان میں 35 سے 64 سال کی عمر کے 600 سے زائد افراد اور 79 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 2,600 افراد شامل تھے۔
تحقیق کے آغاز میں تمام شرکاء کو ڈیمنشیا کا مرض لاحق نہیں تھا اور درمیانی عمر کے گروپ کے لیے اوسطاً نو سال اور بڑی عمر کے شرکاء کے لیے پانچ سال تک ان کا جائزہ لیا گیا۔
مطالعہ کے آغاز یعنی 2002 میں 12، شرکاء نے سوالنامے کی ایک فہرست مکمل کی، جس میں ایک سوال اس طرح کا بھی شامل تھا جس میں یہ پوچھا گیاتھا کہ انہیں کتنی بار برے اور ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔
جب ان اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا تو واضح ہوا کہ مطالعہ کے آغاز میں ڈراؤنے خوابوں کی زیادہ تعدد کے حامل شرکاء میں علمی زوال (وقت کے ساتھ یادداشت اور سوچنے کی مہارت میں تیزی سے کمی) اور ڈیمنشیا کی تشخیص ہونے کا امکان زیادہ پائے گئے۔
ہفتہ وار ڈراؤنے خواب آنا
ایسے درمیانی عمر کے شرکاء جنہوں نے ہر ہفتے ڈراؤنے خوابوں کا تجربہ کیا، ان میں اگلی دہائی کے دوران علمی کمی یعنی ڈیمنشیا کا امکان چار گنا زیادہ بڑھ گیا، جبکہ بڑی عمر کے شرکاء میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہونے کا امکان دو گنا زیادہ تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈراؤنے خوابوں اور مستقبل میں ڈیمنشیا کے ہونے کے درمیان تعلق عورتوں کے مقابلے مردوں میں زیادہ نوٹ کیا گیا۔
مثال کے طور پر، بوڑھے مردوں کو جو ہر ہفتے ڈراؤنے خواب دیکھتے ہیں، ڈیمنشیا ہونے کا امکان ان بوڑھے مردوں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہوتا ہے جو برے خواب نہیں دیکھتے تھے۔
تاہم خواتین میں، اس خطرے میں اضافہ صرف 41 فیصد تھا.
مجموعی طور پر، یہ نتائج بتاتے ہیں کہ بار بار ڈراؤنے خواب آنا ڈیمنشیا کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہو سکتی ہے، خاص کر مردوں میں جو یادداشت اور سوچ کے مسائل جنم لینے سے قبل کئی دہائیوں پہلے سے ہوسکتی ہے۔
متبادل طور پر، یہ بھی ممکن ہے کہ باقاعدگی سے برے خواب اور ڈراؤنے خواب آنا بھی ڈیمنشیا کا سبب بن سکتا ہے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ بار بار آنے والے ڈراؤنے خواب قابل علاج ہیں۔ ڈراؤنے خوابوں کا علاج کرنے کے بعد مریض کی یادداشت اور سوچنے کی صلاحیتوں میں بہتری آئی ہے۔
یہ نتائج بتاتے ہیں کہ ڈراؤنے خوابوں کا علاج کرنے سے علمی زوال کو کم کرنے اور کچھ لوگوں میں ڈیمنشیا کو بڑھنے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ مستقبل کی تحقیق میں دریافت کرنے کا ایک اہم راستہ ہوگا۔
تاہم اس پر ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ اس کے ممکنہ نتائج کو بہتر انداز میں پرکھا جاسکے ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News