
دنیا بھر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد یورو لائیتھیاسس یعنی گردوں میں پتھری بننے کے مسئلے کا سامنا کر رہی ہے یہ ایک طبی حالت ہے جس میں گردے ، مثانے یا پیشاب کی نالی میں پتھریلے کنکربننے لگتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق یہ مرض خواتین کو 7 فیصد جبکہ مردوں کو 12 فیصد متاثر کرتا ہے اور وقت سے ساتھ یہ تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ یہاں تک ایسے افراد جو پتھری کا علاج کرواچکے ہیں دوبارہ اس مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں۔
گردے کی پتھری گردے میں کرسٹل کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کے بننے سے شروع ہوتی ہے۔ پیشاب گردوں سے خارج ہوتا ہے تو یہ پیشاب کی صورت میں گردوں سے خارج ہوجاتے ہیں تاہم کبھی کبھار یہ گردوں ہی میں رہ جاتے ہیں اور وقت کے ساتھ یہ بڑے ہوجاتے ہیں۔
زیادہ تر گردے کی پتھری گردے سے نکل کر پیشاب کی نالی سے گزرتی ہوئی آسانی سے جسم سے باہر نکل جاتی ہے جس میں کوئی قابل ذکر علامات سامنے نہیں آتی۔
تاہم، بڑی پتھریاں پیشاب کی نالیوں میں پھنس سکتی ہیں جنہیں یوٹرس کیا جاتا ہے اس طرح یہ پیشاب کو مثانے میں جانے اور جسم سے خراج ہونے میں رکاوٹ کا باعث اور درد کا سبب بنتی ہیں۔
علامات
گردےمیں پتھری ہونے کی صورت میں اچانک پسلیوں کے نیچے، پہلو اور کمر میں شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ یہ درد پیٹ کے نچلے حصے اوراکثرپیشاب کی نالی تک پھیل سکتا ہے۔ عام طور پر، درد 15 سے 60 منٹ میں شدید تر ہوجاتا ہے۔
درد کے علاوہ، گردے کی پتھری والا شخص اپنے پیشاب میں رنگت میں تبدیلی کا تجربہ کر سکتا ہے۔ عام طور پر یہ رنگ گلابی، سرخ، یا بھورے ہونے کی توقع کی جاتی ہے، کیونکہ گردے کی پتھری کی وجہ سے گردے، مثانے یا پیشاب کی نالی میں رگڑ پیدا ہوتی ہے۔ اسی لئے پیشاب کی رنگت اور اس کی کثافت میں تبدیلی بوبھی پیدا ہوسکتی ہے ساتھ ہی اس کی حاجت میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
گردے میں پتھری ہونے کی صورت میں معدے کا نظام بھی متاثر ہوسکتا ہے جیسے متلی اور الٹی جبکہ پتھر چھوٹا ہو تو اس حالت میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہو سکتی۔
علاج
ماہرین کے مطابق گردے کی پتھری کے علاج میں عام طور پر سیال کی مقدار میں اضافہ، درد سے نجات کے لیے مختلف ادویات کا استعمال، پتھری کو توڑنے کے لیے لیزریا لیتھو ٹریپسی نامی ساؤنڈ ویوز کا استعمال کچھ صورتوں میں آپریشن بھی تجویز کیا جاتا ہے۔
پیشاب میں پتھری کی تشکیل کو روکنے کے لیے پانی کے زیادہ استعمال پر زور دیا جاتا ہے روزانہ تقریباً 8 سے 10 گلاس پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ دن میں ایک گلاس اضافی پانی پینا بھی بتدریج پانی کی مقدار کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ اگرچہ سیال کی مقدار میں اضافہ گردے کی پتھری کی تشکیل کو روکنے میں مدد کرتا ہے، دل، گردے، یا جگر کی بیماری والے اور سیال کی پابندی والے افراد کو پینے کے لیے سیال کی مقدار بڑھانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
سیال کی مقدار کے علاوہ غذا بھی گردے کی پتھری کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسی غذائیں کھانی چاہئیں جن میں نمک اور آکسیلیٹ کی مقدار کم ہو، کیونکہ یہ پیشاب کی پتھری کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کیلشیم سے بھرپور غذائیں کھائی جا سکتی ہیں۔ تاہم، کیلشیم سپلیمنٹس لینے میں احتیاط برتنی چاہیے، کیونکہ یہ گردے کی پتھری بننے کے خطرےکو کئی گناہ بڑھا دیتی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News