اگر آپ بھی موٹاپے سے پریشان ہیں، تو گھبرائیے مت کیونکہ آج ہم آپ کو جسمانی وزن میں کمی اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے بارے میں اہم معلومات فراہم کریں گے۔
جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے۔
ورزش کو عادت بنانے سے انسولین کی مزاحمت کی روک تھام کے ساتھ ساتھ میٹابولزم کو بہتر اور توند کی چربی کو گھٹایا جاسکتا ہے۔
انسولین کی مزاحمت اس وقت ہوتی ہے جب جسم لبلبے میں بننے والے اس ہارمون (انسولین) پر ردعمل ظاہر کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔
جس سے خون میں موجود شکر توانائی میں بدلتی نہیں ہے اور خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے، اس سے ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
انسولین کی مزاحمت سے میٹابولزم اور غذائی عادات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کا نتیجہ موٹاپے یا توند کی شکل میں نظر آتا ہے۔
Tübingen یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 8 ہفتے تک ورزش کرنے سے انسولین کی مزاحمت کو کم کرکے اس کی حساسیت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے جے سی آئی انسائیٹ میں شائع ہوئے۔

تحقیق کے مطابق جب توند کی چربی بڑھتی ہے تو دماغ بھی انسولین کی مزاحمت کرنے لگتا ہے جبکہ دماغ میں انسولین کی حساسیت بہتر ہونے سے کسی فرد کے جسمانی وزن میں کمی کا عندیہ ملتا ہے۔
اس تحقیق میں 21 سے 59 سال کی عمر کے 21 افراد کو شامل کیا گیا جو موٹاپے کے شکار تھے۔
ان افراد کو 8 ہفتوں تک ہر ہفتے 3 بار ایک، ایک گھنٹے کے لیے ایروبک ورزشیں کرنے کی ہدایت کی گئیں۔
جس کے بعد محققین نے دریافت کیا کہ 8 ہفتوں کے ورزش کے پروگرام سے دماغ کے بھوک سے جڑے حصے میں انسولین کی سرگرمیاں بحال ہوگئیں۔
انسولین کی حساسیت میں بہتری کے ساتھ ساتھ ان افراد کا میٹابولزم بہتر بھی ہوا اور بھوک کم لگنے لگی جبکہ توند کی چربی بھی گھٹ گئی۔
محققین کے مطابق دماغ میں انسولین کی حساسیت بہتر ہونے سے بھوک کم لگتی ہے جبکہ جسمانی چربی کی مقدار میں بھی کمی آتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ 8 ہفتوں تک ہر ہفتے کم از کم 3 بار ورزش کرنے سے انسولین کی حساسیت بہتر ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
