فاسٹ فوڈ کا تعلق موثاپے، ذیابطیس اور امراض قلب سے تو جوڑا ہی جاتا ہے لیکن حال ہی میں ہونے والی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ فاسٹ فوڈ انسان کی قوت مدافعت کو بھی متاثر کرتی ہے۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق برگر، چکن نگٹس اور اس نوعیت کے دیگر پراسسیس کھانوں سے دنیا بھر میں آٹو ایمیون سسٹم نامی بیماری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری میں لوگوں کا مدافعتی نظام کنفیوز (ابہام کا شکار) ہوجاتا ہے اور صحت مند خلیات اور جسم پر حملہ آور ہونے والے وائرس جیسے اجسام میں تمیز نہیں کر پاتا۔
اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے جیمز لی نے بتایا کہ فاسٹ فوڈ غذاؤں میں فائبر (ریشے) جیسے اہم غذائی اجزا موجود نہیں ہوتے جس کی وجہ سے انسانی جسم کا مائیکرو بایوم (انسانی آنتوں میں موجود مائیکرو اجسام کا مجموعہ جو جسم کو وائرس کے حملے سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے) متاثر ہوتا ہے۔
آٹو ایمیون بیماری کے نتیجے میں ذیابطیس ٹائپ 1، جوڑوں کے درد، اسکلیروسز (ایک بیماری جس میں جسم خود اپنے ہی ٹشوز اور اعضاء پر حملہ کرتا ہے) جیسی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہے۔
تحقیق کے مطابق مغربی اقوام میں تقریبا 40 سال آٹو ایمیون بیماری میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا لیکن اب یہ بیماری مشرق وسطی اور مشرقی ایشیا کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے جس کی سب سے بڑی ان خطوں میں فاسٹ فوڈ کا بڑھتا ہو استعمال ہے۔
فاسٹ فوڈ جسم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں آئیے جانتے ہیں۔
وزن
فوری تیار ہونے اور کم قیمت میں آسانی سے ملنے کی وجہ فاسٹ فوڈز کو لوگوں میں مقبول بناتی ہے مگر اس کے باقائدہ استعمال سے صحت کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
برگرز، پیزا اوردیگر فاسٹ فوڈز کی تیاری میں چکنائی، کیلوریز اور بہت زیادہ پراسیس کاربوہائیڈریٹس استعمال کی جاتی ہے جو جسمانی وزن میں تیزی سے اضافہ کا سبب بنتی ہے۔
دل
فاسٹ فوڈز میں سوڈیم (نمک) کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے ایک تو یہ اس کا ذائقہ بہتر بناتا ہے اور ساتھ ہی اسے خراب ہونے سے بھی محفوظ رکھتا ہے اندازے کے مطابق ایک برگر میں دن بھر کی تجویز کردہ مقدار کے برابر نمک ہوتا ہے۔
روزانہ نمک کا زائد استعمال بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بنتا ہے اور ساتھ ہی خون کی شریانوں کو بھی کئی طرح سے نقصان پہنچاتا ہے جس سے ہارٹ فیلئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
بلڈ پریشر
فاسٹ فوڈذ کا ایک بنیادی جز پراسیس کاربوہائیڈریٹس ہے جو مقدار میں زایادہ ہونے کی بناپر جسم میں جذب ہوکر شوگر میں بدل جاتا ہے۔
خون میں چینی کی سطح کے بلند ہونے کی وجہ سے جسم انسولین کو خارج کرتا ہے تاکہ جسم میں چینی کی سطح اعتدال میں رکھا جاسکے۔
اگر یہی عمل تواتر کے ساتھ جاری رہے تو انسولین بنانے والے لبلبہ کو نقصان پہنچتا ہے اور ہائی بلڈ شوگر کے ساتھ ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
نظام انہضام
ایسی تمام غذا کھانے میں نہایت مزیدار ہوتی ہیں لیکن یہ عام غذا کی طرح جسم کے پیٹ بھرنے کا احساس نہیں دیتی۔
بہت زیادہ نمک والی غذا جیسے فرنچ فرائزسے وقتی طور ہر پیٹ بھرنے کے بجائے پیٹ پھولنے کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ غذائی فائبر کی کمی سے قبض کی شکایت پیدا کرسکتی ہے۔
بہت زیادہ پراسیس ہونے کی وجہ سے فاسٹ فوڈ دیر سے ہضم ہوتا ہے اور بعض اوقات تو اسے ہضم کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔
مزاج
آپ جو بھی غذا بھی کھاتے ہیں اس کا براہ راست اثر آپ کے مزاج پر بھی ہوتا ہے فاسٹ فوڈز چونکہ صحت بخش غذا تصور نہیں کی جاتی اوران میں کئی اہم وٹامنز اور منرلز کی کمی ہوتی ہے جو مزاج کو خوشگوار بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں یہی وجہ ہے ان غذاؤں کا کثرت سے استعمال ڈپریشن کا سبب بن سکتا ہے۔
تھکاوٹ
ان غذاؤں میں پراسیس کاربوہائیڈریٹس جسم میں جا کر بلڈ شوگر میں تیزی سے اضافہ کرتے ہیں اور اسی تیزی سے کمی بھی واقع ہوتی ہے۔
اس عمل کے نتیجے میں جسم تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے اور اس سے نجات کے لئے کسی بھی میٹھی چیز کا استعمال یہ عمل کو دوبارہ متحرک کر دیتا ہے۔
دانتوں کے امراض
کاربوہائیڈریٹس اور شکر کی زیادہ مقدار کی سبب خصوصاً سافٹ ڈرنکس سے منہ میں ایسڈ کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔
یہ ایسڈ وقت کے ساتھ دانتوں کی سطح کو بری طرح نقصان پہنچاتے ہیں اور ساتھ ہی کیوٹیز، دانتوں کی فروسدگی اور مسوڑھوں کے امراض میں بھی اضافے کا سبب بنتے ہیں۔
یادداشت
ماہرین غذائیت کے مطابق فاسٹ فوڈ میں ٹرانس فیٹس اور دیگر چکنائی ذہنی صحت پر بُرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
اس طرح ڈیمینشیا اور الزائمر امراض کا خطرہ ان غذاؤں کو استعمال نہ کرنے والوں کی نسبت 3 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
