
دنیا کی ایک بڑی آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور وہ اس سے نجات کے لیے مختلف جتن بھی کرتی نظر آتی ہے تاہم کبھی کبھار وزن کم کرنے کے لیے ایسے انوکھے طریقے بھی سامنے آتے ہیں جنہیں جان کر آپ حیرت میں پڑ جاتے ہیں۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق موٹاپے کے شکار افراد کو وزن کم کرنے کی سرگرمیاں مکمل کرنے کے لیے نقد رقم ادا کرنا دوسرے بہت سے طریقوں سے بہتر کام کرتا ہے۔
محققین کی رپورٹ کے مطابق کیش بیٹس اسٹینڈ کے تحت وزن کم کرنے میں مدد گار ٹولز کی مفت فراہمی ، جیسے وزن کم کرنے کے پروگرام، غذا کی کتابیں، اور پہننے کے قابل فٹنس ٹریکرز پیش کئے۔
محققین نے یہ جاننے کے لیے کہ وزن کم کرنے میں نقد رقم دینا کتنامفید ثابت ہوتا ہے ایک تحقیق کی۔
محققین نے اس مقصد کے لیے 668 کم آمدنی والے، اایسے مرد اور خواتین کو مطالعہ کا حصہ بنایا جن کا اوسط وزن 218 پاؤنڈ تھا۔ محققین نے تمام شرکاء کو چھ ماہ کے لیے وزن کم کرنے کی ترغیبات کے تین سیٹوں میں سے ایک کو منتخب کرنے کے لیے کہا۔ اور جن میں سے کچھ کو نقد ادائیگیاں کی گئی جبکہ کچھ افراد کو کچھ بھی نہیں دیا گیا۔
جریدے جاما انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والے نتائج سے عندیہ ملتا ہے مطالعے کے ایسے شرکاء جنہیں وزن کی ایک خاص مقدار جیسے ان کے اصل جسمانی وزن کا کم از کم 5 فیصد تقریباً 10 پاؤنڈ کم کرنے کے لیے براہ راست، اوسطاً 440 ڈالر دیئے گئے تو انہوں نے اس پیشکش کو قبل کرتے ہوئے مختصر مدت میں وزن کم کر دکھایا یہ طریقہ ایک مقررہ مدت تک تو بہت مؤثر ثابت ہوا۔
تاہم نقد رقم کی پیشکش کرنے والوں میں سے، 49 فیصد نے چھ ماہ کے بعد ہی دوبارہ وزن کوبڑھا لیا جبکہ پورے سال کی پیروی کے بعد یہ تعداد صرف 41 فیصد رہ گئی۔
اسی طرح، مطالعہ میں شامل دیگررضاکاروں کو وزن میں کمی کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے تحقیق کے دوران اوسطاً 303 ڈالر ادا کرنا، جیسے کہ ہر ماہ کم از کم وزن میں کمی کی مشاورتی کلاسوں میں شرکت کرنا، ہفتے میں کم از کم تین باراپنا وزن کرنا، یا کم از کم 75 منٹ کی فی ہفتہ ورزش کرنا بھی مؤثر تھا. ان شرکاء تقریباً 39 فیصد نے چھ ماہ کے بعد اپنے ابتدائی وزن کا 5 فیصد کم کیا، اور تقریباً 42 فیصد نے 12 ماہ کی نگرانی کے بعد کم از کم وزن کم کیا۔
محققین نے مطالعہ کے تمام شرکاء کو ویٹ واچرز پروگرام کے تحت ایک سال کے مفت واؤچر پیش کیے، جس میں کلاسز، مشاورت اور وزن کم کرنے کے لیے تجاویز شامل تھیں۔ انہوں نے پہننے کے قابل فٹنس ڈیوائسز، ڈیجیٹل اسکیلز، اور فوڈ جرنل بھی فراہم کیے تاکہ آزمائشی رضاکار مطالعہ کے دوران اور اس کے بعد اپنے وزن پر نظر رکھ سکیں۔
ایسے شرکاء جنہیں کسی قسم کی مالی اعانت حاصل نہیں تھی ہر پانچ میں سے ایک اور جنہیں صرف مفت آلات کی پیشکش کی گئی تھی چھ ماہ کے بعد وزن کی قلیل مقدار کو کم کیا تاہم سال بعد کم کئے گئے وزن تین بڑھا لیا۔
محققین کا اس مختصر سی تحقیق کے نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے کہنا ہے کہ ہمارا مطالعہ اس بات کا پختہ ثبوت فراہم کرتا ہے کہ مراعات کی پیشکش، خاص طور پر نقد رقم چاہے اسے صرف چھ ماہ کے لیے دی جائے تو محدود وسائل کے حامل ایسے افراد جو موٹاپے کے شکار ہیں انہیں وزن کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
مطالعہ کے مرکزی مصنف میلانی جے جو کہ نیو یارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ کے شعبہ طب میں ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے کسی بھی قسم کی ترغیب کام کر سکتی ہے، چاہے وہ وزن کم کرنے والے ٹولزہی کیوں نہ ہو تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تحقیق کو بڑے پیمانے پر بھی کیاجانا چاہئے۔
دنیا بھرمیں لوگوں کا وزن تیزی بڑھتا جارہا ہے اور اس مسئلے کا کوئی واحد حل نہیں ہے۔ تاہم لوگوں کو وزن کم کرنے کے لیے مالی امداد یا مفت ٹولز فراہم کرنا بھی کار گر ثابت ہوسکتا ہے اور اس طرح موٹاپے سے جڑی بیماریاں جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس اور امراض قلب سے بچا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ مطالعہ نومبر 2017 سے مئی 2021 تک جاری رہا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News