Advertisement
Advertisement
Advertisement

کیا کراس ورڈ پہیلیاں دماغی انحطاط کو کم کر سکتی ہیں، تحقیق میں اہم انکشاف

Now Reading:

کیا کراس ورڈ پہیلیاں دماغی انحطاط کو کم کر سکتی ہیں، تحقیق میں اہم انکشاف

ماہرین اور سائنسدان الزائمر اور ڈیمنشیا کی صورت میں یاداشت میں ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ کسی طرح اس مرض میں مبتلا مریضوں کی یاداشت کو بہتر بنایا جاسکے۔ تاہم ماہرین کا کہناہے کہ اس ضمن میں کراس ورڈ گیم مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے جس کے نتائج این ای جے ایم ایوڈینس میں شائع ہوئے ہیں۔

حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق، کراس ورڈ پہیلیاں معمولی یاداشت میں کمی والے بزرگ افراد کی میموری کو تیز کرنے میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

کراس ورڈ پہیلیاں یا گیم دنیا بھر میں ہمیشہ ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا ہے جسے کھیل لوگ اپنی ذہانت کو آزماتے ہیں۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے جس میں اس گیم کو بڑھتی عمر میں ہنے والی یداشت کی کمی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

اس تحقیق کے لیے، ڈیوک اور کولمبیا یونیورسٹی کے محققین نے 107 ایسے شرکاء کوشامل کیا جن کی عمر71 برس تھی اور جنہیں ہلکی یاداشت کی کمی کا سامنا تھا۔ پہلے ان تمام شرکاء کو کمپیوٹرائزڈ کراس ورڈ پزل ٹریننگ یا علمی گیمز کی تربیت کے 12 ہفتوں کو مکمل کرنے کے لیے کہا گیا، اس کے بعد 78 ہفتوں تک چھ بوسٹر سیشنز کیے گئے۔ ان تمام شرکاء نے کمپیوٹرائزڈ علمی گیمز پر تربیت یافتہ افراد کے مقابلے میں زیادہ علمی بہتری کا مظاہرہ کیا۔

Advertisement

ڈیوک یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے سائیکاٹری اور جیریاٹرکس کے پروفیسر مرلی ڈوریسوامی کہتے ہیں کہ  یہ نتائج حیران کن اور اہم تھے کیونکہ ہم الزائمر اور ڈیمنشیا کی دیگر اقسام کے خطرے کو کم کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔

اس تحقیق جو درمیانی یعنی قدرے کم مشکل کراس ورڈ پہیلیاں استعمال کی گئی تھی۔

کراس ورڈ پہیلیاں بیماری کے بعد کے مرحلے میں شرکاء کے لیے بہترثابت ہوئی، لیکن تربیت کی دونوں شکلیں پہلے مرحلے میں یکساں طور پر موثر تھیں، 78 ہفتوں میں کراس ورڈ پہیلیاں کے لیے دماغ کا سکڑنا (ایم آر آئی سے ماپا گیا) جو کم تھا۔

سنٹر فار دی اسٹڈی آف ایجنگ اینڈ ہیومن ڈویلپمنٹ کے ایک رکن، ڈوریسوامی کہتے ہیں، یہ علمی بہتری، روزمرہ کے کام کاج میں بہتری اور دماغی سکڑاؤ کا کم  ہونا ایک اہم سنگ میل جسے ابھی تک عبور نہیں کیا گیا تھا۔

اس طرح الزائمر کی بیماری کو سمجھنے میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ اگرچہ یہ کوئی علاج نہیں ہے، تاہم یہ نیا طریقہ دماغ کے سگنلنگ کی حمایت کرنے اور بیماری کے بڑھنے کو سست کرنے کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں ایک بہت بڑے مطالعہ میں کراس ورڈز پہیلیاں سے حاصل ہونے والے نتائج کی تصدیق کرنے کی کوشش کی جائے اور اس بات کا تعین کیا جائے کہ آیا شرکاء نہ صرف اس عمل کے ذریعے یاداشت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ ڈیمنشیا کی تشخیص کو ملتوی یا تاخیر بھی کرسکتے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ڈاکٹرز صرف معالج نہیں، مسیحا ہونے چاہئیں، مصطفیٰ کمال
روس کا انسانیت پر احسانِ عظیم ، کینسر ویکسین تیار کرلی
ہنستے جائیں، صحت بہتر بنائیں
بیبی پاؤڈر کے 7 حیرت انگیز استعمال، جن سے آپ واقف نہیں
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر