عمر بڑھنے کے ساتھ جسم کمزور ہونے لگتا ہے، اسی مناسبت سے قوت سماعت کے ساتھ دماغی افعال بھی متاثر ہوتے ہیں اس طرح قوت سماعت میں کمی اور ڈیمنشیا کا خطرہ کئی گناہ بڑھجاتا ہے۔
تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ قوت سماعت میں کمی کی صورت میں آلات کا استعمال ڈیمنشیا سے بچانے میں مددفراہم کرسکتا ہے۔
یہ بات ایک تحقیق کی نتیجے میں سامنے آئی ہے۔
سائنسی لٹریچر کے ایک منظم جائزے کے ابتدائی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ سماعت کے آلات انسانی دماغ کو جوان اور عمر کے ساتھ فٹ رکھنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
سنگاپور میں محققین نے سماعت میں کمی سے متاثر ہونے والے بالغ افراد پر آٹھ طویل المدتی مطالعات کا جائزہ لیا تو انھوں نے دیکھا کہ وہ شرکاء جنہوں نے سماعت کے آلات پہن رکھے تھے، ایسے افراد میں ڈینشیا کے اثار19 فیصد کم ظاہر ہوئے بہ نسبت ان افراد کے جنہوں نے یہ آلات استعمال نہیں کئے تھے۔
سماعت کے نقصان پر 11 مقالوں کے فالو اپ میٹا تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی کہ سماعت کے آلات استعمال کرنے کے بعد شرکاء نے مختصر مدت کے علمی ٹیسٹوں میں 3 فیصد بہتر اسکور کیا۔
نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سماعت کے آلات کا استعمال اس ضمن میں دماغ کے لیے بے حد افادیت رکھتا ہے تاہم اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ سماعت کے نقصان کو علمی کمی سے منسلک کیا گیا ہو۔ درحقیقت، تمباکو نوشی، جسمانی سرگرمیوں کا نہ ہونا اور موٹاپے کے ساتھ سماعت میں کمی ڈیمنشیا کے لیے سب سے زیادہ خطرے والے عوامل ہے۔
2016 میں، ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے جب سماعت سے محروم مریضوں نے سماعت کے آلات کا استعمال کیا، تو انہوں نے یادداشت اور توجہ کے ٹیسٹ پر بہتر اور تیزی سے اسکور کیا۔
ان نتائج نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا کہ کیا سماعت کے آلات واقعی علمی زوال کو کم کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔ لیکن 2021 میں ایک منظم جائزہ نے اس مفروضے کو تقویت بخشی۔
تاہم اس نئے میٹا تجزیہ کے نتائج سب کے سامنے واضح ہیں، جس کے مطابق آواز دماغ کے لیے ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔
بہت سے انسانی تعاملات آواز پر مبنی ہیں، تقریر، زبان کی سمجھ اور یادداشت سب دماغ سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ ڈیمنشیا دماغ کےان حصوں کو پہنچنے والے نقصان سے بھی منسلک ہے جو زبان کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ جبکہ سماعت کے آلات دماغ ان حصوں کو فعال رکھنے کے لیے ورزش کی طرح کی کام کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈیمنشیا کو دنیا بھر میں موت اور معذوری کی ایک اہم وجہ قرار دیا جارہا ہے، اور محققین نے پیش گوئی کی ہے کہ 2050 تک یہ کیسز تین گنا ہو جائیں گے۔
اگر کسی فرد کی سماعت کم ہوجاتی ہے تو اس طرح ایسے فرد میں ڈیمنشیا کے ہونے خطرہ دیگر کی نسبت 9 فیصد زیا دہ ہوتا ہے تاہم سماعت کے آلات کا استعمال علمی زوال کم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
یہ تحقیق جاما نیورولوجی میں شائع کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
