
نیل پالش کو خشک کرنے کے لیے نیل ڈرائیرکا استعمال ہاتھوں کے نقصان کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق
امریکا: یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان ڈیاگواور پٹسبرگ یونیورسٹی کے تحت کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق نیل پالش کو نیل ڈرائیر کے ذریعے خشک کرنا ہاتھوں کے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔
خواتین ناخنوں کو خوبصورت بنانے کے لیے مختلف نیل پالش اور ان پر نیل آرٹ کرتی ہیں جو ناخنوں کو مزید دیدہ زیب بنا دیتا ہے تاہم موجودہ دور میں نیل پالش کو خشک کرنے کے لیے تیار کیا جانے والا ڈرائیرہاتھوں کے نقصان کا سبب بن رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے نیل پالش کو خشک کرنے کے لیے اس سے الٹراوائلٹ شعاعیں خارج ہوتی ہیں اور اس کا کثرت سے استعمال ہاتھوں میں موجود ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناخن پالش صاف کرنے کے لئے اپنائیں یہ چند انوکھے طریقے
جبکہ الٹرا وائلٹ (UV) شعاعوں کی زیادہ نمائش جلد کے کینسر کا سبب بنتی ہیں، اس کے باوجود بیوٹی سیلون میں نیل پالش کو خشک کرنے کے لیے استعمال ہونے والے لیمپ پر بہت کم حفاظتی تحقیق کی گئی ہے۔
تاہم اب محققین نے ایک نئی تحقیق میں اس نقصان کے شواہد کا پردہ فاش کیا ہے کہ اس سے خارج ہونے والی تابکاری کا یہ نظر انداز ذریعہ ہاتھوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ایل ای ڈی نیل پالش ڈرائیر آپ کے ہاتھوں کے لیے چھوٹے ٹیننگ بیڈز کی طرح نظر آتے ہیں۔ جو مختلف قسم کی نیل پالش کو جلدی خشک اور صاف ستھرا کرنے کے لیے یو وی روشنی کا استعمال کرتے ہیں۔
ایل ای ڈی نیل پالش میں موجود ڈرائیر کا بلب کم شدید والا ہوتا ہے اوراس میں لگے ٹیننگ بیڈ سے مختلف یووی سپیکٹرم خارج ہوتا ہے، لیکن اس سے خارج ہونے والی کم شدت والی شعاعیں اب بھی آسانی سے جلد میں داخل ہو سکتی ہیں اور جن کے نقصان کا ابھی تک اندازہ نہیں لگایا ہے۔
اگرچہ سابقہ مطالعات میں ناخن خشک کرنے والی مشینوں اور جلد کے کینسر کے درمیان کوئی تعلق نہیں پایا گیا تاہم اس نئی تحقیق میں سالماتی پہلوکے حوالے سے کچھ متعلقہ نتائج پیش کئے ہیں۔
اس تحقیق کے اہم مصنف اور بائیو انجینئر لڈمل الیگزینڈروف کا کہنا ہے تجربے کے نتائج بتاتے ہیں کہ نیل لیمپ سے نکلنے والی یو وی روشنی انسانوں اور چوہوں کے خلیات کے ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
محققین نے ان دونوں کے درمیاں تعلق کو جاننے کے لیے ماؤس اور انسانی خلیوں کی پیٹری ڈشز کو نیل پالش ڈرائیر کے اندر دو 20 منٹ کے سیشنز یعنی پہلے 20 منٹ رکھنے کے ایک گھنٹے کا وقفہ دے کر دوبارہ رکھا تو تقریباً 20 سے 30 فیصد خلیے مر گئے۔
دریں اثنا، تین دن تک ایک دن میں 20 منٹ کی نمائش سے 70 فیصد تک ان شعاعوں کا براہ راست سامنا کرنے والے خلیات ہلاک ہو گئے۔ ایک مینیکیور کے لیے، ایک شخص اپنی انگلیوں کو یو وی روشنی کے نیچے کل 10 منٹ تک رکھتا ہے۔ جبکہ موجودہ مطالعہ میں یہ نمائش اس کے مقابلے میں کافی زیادہ تھی۔
سیل جو کل نمائش کی مدت کے بعد باقی رہے ان میں ڈی این اے کو پہنچنے والے نقصان اور جلد کے کینسر سے منسلک تغیرات کی علامات ظاہر ہوئیں۔
اگرچہ یہ نتائج کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے کا براہ راست ثبوت فراہم نہیں کرتے، لیکن وہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ خطرہ موجود ہے۔ خود کو اس خطرے میں ڈالنے کے لیے کسی کو کتنی بار نیل سیلون جانے کی ضرورت ہوتی ہے اس کا تعین کرنا باقی ہے۔
یہ بات درست ہے کہ نیل ڈرائیرکے مکنہ خطرات فوائد سے زیادہ ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر کسی کو جیل پالش مینیکیور فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے۔
یو وی نیل لیمپ سے ہاتھوں پر کینسر ہونے کا خطرہ 65 سال سے کم عمر کے لوگوں میں آبادی کی سطح پر بہت کم ہے کچھ محققین نے ان نتائج کی تشریح اس طرح کی ہے کہ جیل مینیکیور میں کینسر کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔
اگر کوئی سال میں چند بار جا رہا ہے، تو شاید اسے اتنی فکر کرنے کی زیادہ ضرورت نہیں ہے۔ تاہم اگر وہ ہر دو ہفتوں میں ایک بار جا رہے ہیں، تو یہ تشویش کا باعث ہے۔
2009 میں، دو صحت مند خواتین جنہوں نے باقاعدہ مینیکیور کروائے اور جن کی جلد کے کینسر کی کوئی خاندانی تاریخ نہیں تھی، اچانک ان کے ہاتھوں پر جلد کا کینسر ہو گیا۔
انہی دو کیس اسٹڈیز نے محققین کو نیل پالش ڈرائر کے صحت کے خطرات کو مزید جاننے پر آمادہ کیا۔ محققین نے ان نیل لیمپ یا نیل ڈرائر سے خار ج ہونے یووی شعاعوں کی تبکاری کوسورج سے 4.2 گنا زیادہ ابکار قرار دیا یہی وجہ ہے کہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ مطالعہ نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News