
ہم جمائیاں کیوں لیتے ہیں؟ ماہرین نے بتادیا
بچے ہوں یا بڑے، انسان کسی بھی عمر کا ہو جمائی لینا یا آنا ایک قدرتی عمل ہے۔
اکثر لوگوں کا کہنا ہےکہ ہم نیند کی کمی سے نمٹنے کے لیے جمائی لیتے ہیں لیکن جمائی ہمیں جگا کر نہیں رکھتی ہے۔
جب کوئی شخص جمائی لیتا ہے تو اپنا منہ کھولتا ہے جس سے پھیپھڑے ہوا سے بھر جاتے ہیں، کانوں کے پردے کھچ جاتے ہیں اور اضافی آکسیجن دماغ اور جسم کے دیگر حصوں تک پہنچ جاتی ہے
جمائی کیوں آتی ہے؟
کوئی بھی اس کی وجہ نہیں جانتا مگر اس حوالے سے چند دلچسپ خیالات اور ریسرث ضرور سامنے آئی ہیں ، آئیے جانتے ہیں۔
جب ہم ذہنی طور پر سستی یا تھکاوٹ کا شکار ہوں ہمیں نیند آرہی ہو تو بھی جمائی آتی ہے، ۔مائی لینے سے دماغ تک خون اور آکسیجن پہنچتا ہے
بلڈپریشر اور دل کی دھڑکن کو ریگولیٹ کرنے والے اعصابی نظام مسئلے کا شکار ہو تو بہت زیادہ جمائیاں آنے لگتی ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ بلڈ پریشر اور دھڑکن کی رفتار میں کمی کے نتیجے میں دماغ تک خون کی رسائی محدود ہوجاتی ہے، ایسی صورتحال میں دماغ خودکار طور پر جمائی کے ذریعے آکسیجن کی مقدار بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ نیند نا آنے کی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں؟ یہ طریقے آزمائیں
ایسی ادویات جو غنودگی کا شکار کرتی ہیں، وہ بھی بہت زیادہ جمائیوں کا باعث بنتی ہیں۔
جگر کے امراض اگر سنگین مرحلے تک پہنچ جائیں تو بھی بہت زیادہ جمائیاں آنے لگتی ہیں، اس مرحلے پر جسمانی طور پر تھکاوٹ بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جو جمائیوں کی وجہ بنتی ہے۔
بے خوابی یا نیند کے دوران سانس میں رکاوٹ ہونا ایسے عارضے ہیں جو شدید جسمانی تھکاوٹ کا باعث بنتے ہیں اور اس کے شکار لوگ اکثر جمائیاں لیتے نظر آتے ہیں۔
بہت زیادہ جمائیاں ذیابیطس کے شکار کے افراد میں بلڈشوگر کی سطح میں اچانک بہت زیادہ کمی کی نشانی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News