
یہ نیا طریقہ آپ کی عمر بڑھنے کی رفتار کا درست اندازہ لگا سکتا ہے
امریکا: سائنسدانوں نے ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے جس کی مدد سے وہ یہ اندازہ لگانے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ انسان اپنی حیاتیاتی عمر سے کتنی تیزی سے بوڑھا ہے اور اس عمل کی رفتار کو کیسے کم کیا جائے۔
ہر انسان کی ایک عمر تو وہ ہوتی جو سال کے اضافے کے ساتھ اس کی عمر پیش کرتی ہے تاہم ایک حیاتیاتی عمر ہوتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اندر سے کتنی تیزی سے بوڑھا ہورہا ہے تاہم محققین اس عمر کا درست اندزاہ لگانے میں کامیاب ہوگئے جس کے لیے انہوں ٹیلومر کی پیمائش کو استعمال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بچے کی پیدائش کے بعد یہ عمل ماں کو جلد بوڑھا کر سکتا ہے
سائنسدانوں کے مطابق ٹیلومرز کی پیمائش سے یہ پتہ چل سکتا ہے کہ آپ کتنی جلدی بوڑھے ہو رہے ہیں
واضح رہے کہ ٹیلومرز وہ سالمات (مالیکیولز( ہیں جو خلیے میں کروموسومزکے سروں پر ڈھکنوں یا ٹوپیوں کی صورت میں موجود ہوتے ہیں ۔ جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے، ویسے ویسے ٹیلومرز کی لمبائی کم ہوتی جاتی ہے یہاں تک کہ یہ بڑھاپے تک پہنچنے پر بہت مختصررہ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیلومرز کی لمبائی کو خلوی سطح پر عمر کا پیمانہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
تاہم ٹیلومر کی لمبائی کی پیمائش کرنے کا ایک نیا طریقہ اس بارے میں معلومات فراہم کر سکتا ہے کہ ہم کتنی تیزی سے بوڑھے ہو رہے ہیں اور اسے کم کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ ٹوپیاں جینیاتی مواد کو سیلولر ٹوٹ پھوٹ سے بچاتی ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چھوٹی ہوتی جاتی ہیں۔ طرز زندگی، خوراک اور تناؤ ٹیلومر کو نقصان پہنچا کر اس عمل کو بڑھا سکتے ہیں، اس طرح عمر بڑھنے اور طرز زندگی کی بیماریوں جیسے کینسر اور دل کی بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹیلومر کی لمبائی کی بنیاد پر حیاتیاتی عمر کی پیمائش کرنے کا طریقہ محدود ہے کیونکہ اس میں ڈی این اے کے ٹکڑوں کو ایک خاص طریقے کواستعمال کرتے ہوئے نکال کر ٹیلومر کی اوسط لمبائی کا پتہ لگایا جاتا ہے کیونکہ یہ کام نہ صرف وقت طلب ہے بلکہ اس کے لیے انتہائی ہنر مند ماہرین کی بھی ضرورت ہے۔
تاہم ماہرین پہلی بار ٹیلومر کو ناپنے کے لیے ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہےجس میں ڈی این اے کی ترتیب کو استعمال کیا گیا ہے۔ جنہیں ٹیلوبیٹس کہاجاتا ہے، یہ ڈی این اے کے ٹکڑوں کے بڑے پول میں ٹیلومرز کے سروں پر جوڑنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں انہیں باہر نکال کر ہائی تھرو پٹ جینیاتی ترتیب دینے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، ڈی این اے کے حروف کو پڑھا جاتا ہے جو ہر فرد کے ٹیلومر پر مشتمل ہوتے ہیں، جس سے ہمیں ان کی لمبائی کی درست طریقے سے پیمائش کرنے میں مدد ملتی ہے۔
محققین کے مطابق جب انہوں نے انسانی سیل لائنوں اور مریض کے خلیوں کا استعمال کرتے ہوئے اس کا تجربہ کیا۔ تو ترتیب کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ٹیلومرز کے کچھ حصوں کے اندر جینیاتی ترتیب، جسے ٹیلومیرک ویریئنٹ سیکوینس کہا جاتا ہے، ہر فرد کے لیے الگ الگ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کمزور پٹھے بڑھاپے کے عمل کو تیز کر دیتے ہیں، تحقیق
محققین کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ کا شعبہ حیاتیاتی شناخت کا ایک ذریعہ کے طور پر ٹیلومیرک مختلف ترتیبوں کا ممکنہ استعمال ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ نیا نقطہ نظر انفرادی سطح پر انسانی عمر اور بیماری کے ساتھ ساتھ طرز زندگی، خوراک، اور انسانی صحت پر ماحول کے اثرات کے بارے میں آبادی کی سطح کے مطالعے کے لیے پیش گوئی کرنے والے بائیو مارکر کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹیلومیر کی لمبائی کی پیمائش کا یہ طریقہ عمر رسیدگی کی تحقیق کے میدان میں ایک اہم پیشرفت ہے۔ اور طبی نقطہ نظر سے اسے عمر بڑھنے سے منسلک طبی امراض کو سمجھنے کے لیے ایک بہت ہی امید افزا طریقہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News