
چاندی ضدی بیکٹریا کے خلاف اینٹی بایوٹک کی افادیت کوکئی گناہ بڑھا دیتی ہے، تحقیق
فلوریڈا یونیورسٹی کے تحت کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق چاندی کے نینو پارٹیکلز اور اینٹی بائیوٹکس کا مجموعہ اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹیریا سے لڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اینٹی بایوٹکس کی خصوصیات اب غذاؤں میں دریافت
یعنی سلور نینو پارٹیکلز سخت بیکٹیریا سے لڑنے کے لیے اینٹی بایوٹک کو فروغ دیتے ہیں۔ تاہم محققین کو امید ہے کہ یہ دریافت کواینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت رکھنے والے انفیکشن کے علاج میں مؤثر ثابت ہوگی واضح رہے کہ ہر سال عالمی سطح پر ایک ملین سے زیادہ افراد ان انفیکشن کے نتیجے میں مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
چاندی کو صدیوں سے اس کی اینٹی مائیکروبائل خصوصیات کی وجہ سے مختلف امراض میں علاج کی غرض سے استعمال کیاجاتا رہاہے تاہم یہ پہلا موقع ہے جس میں چاندی کے باریک ذرات کو خلوی سطح پربیکٹیریا سے لڑنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے اس طرح علاج کی ایک نئی راہ ہموار ہوئی ہے۔
فرنٹیئرز ان مائیکرو بایولوجی میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق میں، محققین نے یہ جاننے کے لیے کہ آیا تجارتی طور پر دستیاب چاندی کے نینو پارٹیکلز اینٹی بائیوٹکس کی طاقت کو بڑھاتے ہیں اور ان ادویات کو ان بیکٹیریا کے مقابلہ کرنے کے قابل بناتے ہیں جو ان کے لیے تیارکی گئی ہیں۔
فلوریڈا یونیورسٹی اور انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ اینڈ ایگریکلچرل میں مائکرو بایولوجی اور سیل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور اس تحقیق کے سینئر مصنف ڈینیئل سیز کا کہنا ہے کہ اس مقصد ے لیے انہوں نے چاندی کے نینو پارٹیکلز اور بروڈ اسپیکٹرم اینٹی بائیوٹکس کی ایک عام کلاس امینوگلیکوسائیڈز کو ایک ساتھ ملا کرتجزیہ کیا۔
براڈ اسپیکٹرم اینٹی بائیوٹکس سے مراد ایسی اینٹی بایوٹکس ہیں جو دو بڑے بیکٹیریل گروپس گرام پازیٹیو اور گرام نیگیٹو یعنی بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی ایک وسیع رینج کے خلاف کام کرتی ہیں یہ دوائیں اس وقت استعمال کی جاتی ہیں جب بیکٹیریل انفیکشن کا شبہ توہو لیکن بیکٹیریا کا گروپ معلوم نہیں ہو یہی وجہ ہے کہ اسے براڈ اسپیکٹرم اینٹی بائیوٹکس کہاجاتا ہے
جب امینوگلیکوسائیڈزکو چاندی کے نینو پارٹیکلز کی تھوڑی سی مقدار کے ساتھ ملایا گیا تو بیکٹیریا کو روکنے کے لیے درکار اینٹی بائیوٹک کی مقدار 22 گنا کم استعمال ہوئی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اینٹی بایوٹک کی قلیل مقدار چاندی کے نینو پارٹیکلز کے ساتھ مل کر دوا کو زیادہ طاقتور بناتی ہے۔
اینٹی بایوٹکس ادویات خاص کر امینوگلیکوسائڈز کے کئی مضر صحت اثرات ہوتے ہیں تاہم خوش آئند بات یہ ہے چاندی کے نینو پارٹیکلز کے استعمال سے اینٹی بائیوٹک کی مقدار بھی کم استعمال ہوگی، اس طرح علاج کے دوران مضر صحت اثرات بھی کم سامنے آئیں گے۔
محققین کا کہنا ہے کہ پچھلی کئی دہائیوں کے دوران، اینٹی بائیوٹک ادویات کا کثرت سے استعمال کیے جانے کی وجہ سے بیکٹیریا نے ان ادیات کے خلاف مزاحمت پیدا کر لی ہے یہی وجہ ہے کہ ان روایتی اینٹی بائیوٹک ادویات کی تاثیر اب کم ہوگئی ہے، تاہم مطالعہ کے نتائج کے مطابق چاندی کے نینو پارٹیکلزکے استعمال سے ان ادویات میں سے کچھ کی تاثیر کوبڑھانے میں مدد ملی ہے۔
اگرچہ اینٹی بائیوٹکس بنیادی طور پر بیکٹیریا کو نشانہ بناتی ہیں، لیکن وہ انسانوں اور جانوروں کے خلیوں کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ تاہم محققین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چاندی کے نینو ذرات اینٹی بائیوٹک کو غیر بیکٹیریل خلیوں کے لیے نقصان دہ نہیں بناتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News