
کیا دوا کو دودھ کے ساتھ لیا جاسکتا ہے، ماہرین کیا کہتے ہیں؟
دنیا بھر میں ڈاکٹر حضرات مختلف بیماریوں کے لیے ادویات تجویز کرتے ہیں اور کبھی انہیں پانی اور اکثر انہیں دودھ کے ساتھ لینا کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ صحت کو فوری بحال کیا جاسکے۔
لیکن کیا دوا کو دودھ کے ساتھ لینا درست ہے؟ اور ایسا مشورہ کیوں دیا جاتا ہے؟ یہ وہ سوال ہیں جو اکثر افراد سوچتے ہیں تو یہاں پر ان کے جوابات پیش کیے جارہے ہیں۔
یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ دواؤں کو خالی پیٹ لینے سے منع کیاجاتا ہے تاکہ ان میں موجود کیمیکلز معدے میں تیزابیت کا باعث نہ بنیں۔
اسی طرح ادویات کی بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں ان میں ایک عام دوا جبکہ ایک اینٹی بایوٹکس ہوتی ہیں۔ اینٹی بوٹکس کبھی بھی وائرل انفیکشن کے لیے نہیں دی جاتی یہ ہمیشہ بیکٹیریل انفیکشنز کے لیے تجویزکی جاتی ہیں۔
دواؤں کو دودھ کے ساتھ لینے کا مشورہ اس لیے دیا جاتا ہے کیوںکہ خالی پیٹ دوا معدے کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہے اگر دودھ یا کوئی غذا کھائی تو غذا دوا کو طور پرجذب ہونے میں مدد دیتی ہے اورمعدے کو تیزابیت سے بچاتی ہے۔
زبانی طور پر کھائی جانے والی دوائیں یا اینٹی بائیوٹکس کسی شخص کے لیے اس وقت ہی کار آمد ثابت ہوسکتی ہیں جب انہیں بہتر انداز میں جذب کیا جائے تاکہ یہ خون کے دھارے میں شامل ہو کرانفکشنزکو ختم کرسکے۔
تاہم کئی عوامل ہیں جوجسم میں ادویات کی جذب کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں، ان میں معدے کی تیزابیت، چربی والے غذائیں اور کیلشیم جیسے عناصر شامل ہیں۔ اینٹی بائیوٹکس کی ایک کلاس ایسی ہے جو دودھ کے ساتھ رد عمل ظاہر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کی بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو لوبان کا تیل استعمال کریں
کیلشیم اور میگنیشیم جیسی معدنیات جو دودھ میں پائی جاتی ہیں وہ ادویات یا اینٹی بائیوٹکس کو جسم میں جذب ہونے سے روکتی ہیں۔
اسی طرح کافی، چائے یا جوس میں بھی مختلف قسم کے مرکبات ہوتے ہیں، جیسے کافی میں کیفین، جو دوا کے جذب کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس لیے سب سے بہتر یہ ہے کہ دوائی تازہ پانی کے ساتھ لیا جائےکیونکہ پانی میں ایسے مرکبات نہیں ہوتے جو دواکے جذب میں ہونے سے روکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News