کیا شادی ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کر سکتی ہے؟
صحت کے حوالے سے شادی کے فوائد کئی مطالعات سے ثابت ہوچکے ہیں تاہم ایک نئی تحقیق کے مطابق آپ کے تعلقات کی نوعیت کہ وہ کس طرح کے ہیں ڈیمنشیا خطرے سے منسلک ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دماغی صحت کے لیے اس اہم وٹامن کو غذا میں ضرور شامل رکھیں
یہ تحقیق جرنل آف نیورولوجی نیورو سرجری اینڈ سائیکاٹری کے تحت کی گئی جس میں کم از کم 15 مطالعات جس میں دنیا بھر سے 812000 سے زیادہ لوگوں کے اعداد و شمار کو یکجا کیا گیا تھا تجزیہ کیا، برطانیہ سے تعلق رکھنے والے محققین نے بیوہ، طلاق یافتہ یا غیر شدہ افراد کا موازنہ شادی شدہ افراد سے کیا۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق شادی شدہ لوگوں کے مقابلے میں، بیوہ میں ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ کم از کم 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے، اورایسے افراد جنہوں نے کبھی شادی نہیں کی ان میں جنس اور عمر سے متعلق خطرے کے عوامل کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد یہ خطرہ 42 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق شادی شدہ ہونے سے مختلف طریقوں سے ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ شادی شدہ افراد روزانہ کی بنیاد پر باہمی میل اور تعلق کی بنا پر مختلف سماجی مصروفیت میں وقت گزارتے ہیں جو کسی بھی شخص کے سو چنے سمجھنے کی صلاحیت، ذہنی استعداد اور یاداشت کو بہتر بناسکتی ہے۔
اس کے علاوہ ماضی کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ شادی شدہ ہونے کے نتیجے میں بہتر فیصلہ سازی میں مدد ملتی ہے، جیسے کہ صحت مند کھانا اور ورزش میں اضافہ، کم سگریٹ نوشی، یہ سب ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
طلاق یافتہ افراد کے مقابلے میں بیوہ افراد میں ڈیمنشیا کا زیادہ خطرہ موجود ہوتا ہے اس ضمن میں محققین کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے اس کی وجہ سوگ ہو جو طلاق کی نسبت زیادہ تناؤ میں مبتلا رکھتا ہے یہ تناؤ ذہن کے اس حصے کو جہاں یادداشت کی تشکیل ہوتی ہے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
تاہم، مصنفین کا کہنا ہے کہ ڈیمنشیا کو روکنا اتنا آسان نہیں ہے یہ مطالعہ ڈیمنشیا کے خطرے اور شادی کے درمیان تعلق کو ظاہر تو کرتا ہے۔ لیکن، یہ سمجھنا کہ ازدواجی حیثیت سے متعلق کچھ مخصوص عوامل ڈیمنشیا کے خطرے کو کس طرح متاثر کر سکتے ہیں، بڑی حد تک نامعلوم ہے۔
جبکہ کسی شخص میں ڈیمنشیا کے عوامل جیسے علمی اور یاداشت کی کمی ہو تو ایسے شخص کے لیے شادی کا امکان کم ہوجاتا ہے اگرچہ وہ ڈیمنشیا کے علامات سے پہلے کو ئی ساتھی تلاش کر لیتے تو ہوسکتا ہے کہ وہ اس مرض سے کسی حد محفوظ رہتے۔
جبکہ بیوہ اور غیر شادی شدہ افراد ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں اس بارے میں بہتر تفہیم کے لیے مزید تحقیق کی بھی ضرورت ہے۔
ایسے معاشرے میں جہاں بزرگ افراد کی تنہائی بڑھتی جارہی ہے، سماجی تنہائی کو کم کرنے کے لیے، بزرگ افراد کو دوبارہ ایک دوسرے سے جوڑنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں اس مرض سے محفوظ رکھا جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
