
ہمارے دماغ کا وہ فیچر جو آپ کو دنگ کر دے گا
آج ہم آپ کو انسانی دماغ کے ایسے فیچر کے بارے میں بتائیں گے جو موجودہ عہد کی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں بہت زیادہ ایڈوانس ہے۔
موبائل فون میں یا کمپیوٹر میں آپ نے ایک ایسا فیچر دیکھا ہو گا جو آپ کی املا کی غلطیوں کو خودکار طور پر درست کر دیتا ہے اور اسے آٹو کریکٹ کہا جاتا ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے دماغ میں یہ فیچر پیدائش سے ہی موجود ہوتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: ماہرین نے دماغی امراض سے بچنے کا ایک آسان طریقہ بتادیا
جی ہاں واقعی ہمارا دماغ ایک ایسی مشین ہے جس کی ٹیکنالوجی موجودہ عہد کی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں بہت زیادہ ایڈوانس ہے۔
مثال کے طور پر یہ انگلش جملہ پڑھیں’ Tihs is a smaple snetecne to tset yuor brian’s abiltiy to corrcet mitskaes’۔
اگر آپ انگلش پڑھ سکتے ہیں تو غلط املا کے باوجود اس جملے کو پڑھنے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی ہوگی بلکہ دھیان بھی نہیں دیا ہوگا کہ یہ غلط لکھا ہے، ماسوائے اس صورت میں اگر آپ پروف ریڈنگ کا کام کرتے ہیں۔
تو ہمارا دماغ ایسا کیسے کرتا ہے اور وہ بھی بہت آسانی سے جس کے باعث ہمیں املا کی غلطیوں کے بارے میں سوچنے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی؟
ایک سائنسی خیال تو یہ ہے کہ ہمارا دماغ الفاظ میں موجود غلطیوں کو محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کے مطابق فوری طور پر اسے ہمارے ذہن کے لیے ٹھیک بھی کر دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ دماغ کیلئے صحت بخش غذائیں کونسی ہیں؟
اس خیال کے مطابق زیادہ تر افراد کا دماغ کسی لفظ کے پہلے اور آخری حروف کو دیکھ کر اسے شناخت کرلیتا ہے جس کے لیے وہ لفظ کی لمبائی اور تناظر کو مدنظر رکھتا ہے۔
اس کے لیے اکثر جو جملہ استعمال کیا جاتا ہے وہ یہ ہے ‘ it deson’t mttaer in waht oredr the ltteers in a wrod aepapr, the olny iprmoatnt tihng is taht the frist and lsat ltteer are in the rghit pcale. The rset can be a toatl mses and you can sitll raed it wouthit pobelrm’۔
اس خیال کے مطابق اگر کسی لفظ کے پہلے اور آخری حروف درست ہیں اور درمیان کے حروف آگے پیچھے کر دیے گئے ہیں تو بھی ہمارا دماغ اس کو شناخت کر لیتا ہے اور سوچے بغیر پڑھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News