موجودہ دور میں ڈپریشن دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کر رہا ہے اور اس سے لوگوں کی زندگیوں پر متعدد اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ڈپریشن کو فشار خون، امراض قلب اور ذیابیطس جیسے فالج کا خطرہ بڑھانے والے عناصر سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر اور ماہر نفسیات ڈیوڈ روزمارین کا ایک مضمون “بی سائیکولوجی ٹوڈے” پر شائع کیا گیا جس میں انہوں نے بتایا کہ کسی شخص کو متاثر کرنے والی پریشانی ( ڈپریشن) اس کے جذباتی تعلقات کو مضبوط اور بہتر بنانے اور محبت کے رشتے کو بحال کرنے کا باعث بن سکتی ہے جسے وہ دوسروں کے ساتھ قائم کرتا ہے۔
ماہرنفسیات نے بے چینی کا علاج تلاش کرنے کی طبی کوششوں کو خواہ وہ جدید طبی علاج ہو یا روایتی علاج جیسا کہ ورزش اور دیگر اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص اضطراب کے احساسات سے مکمل طور پر بچ نہیں سکتا کیونکہ یہ انسانی تجربے کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لوگ ڈپریشن کے شکار کیوں ہوتے ہیں؟ اہم وجہ سامنے آگئی
انہوں نے کہا کہ ایک بار جب اس حقیقت کو تسلیم کرلیا جاتا ہے تو اضطراب کا حل واضح ہو جاتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ بے چینی ایک لعنت نہیں ہے بلکہ ایک طاقت کا نام ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پریشانی کا سامنا کرنا جذباتی رجحانات اور حالتوں کے ساتھ اپنی ہم آہنگی کو بہتر بناتے ہوئے اپنے پیاروں سے تعلق بڑھا سکتا ہے اور تعلقات میں مدد کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے لوگوں کے جذبات کو سمجھنا، ان کا مقابلہ کرنا اور انہیں منظم کرنا جو کہ تعلقات بنانے کے لیے ضروری مہارتیں ہیں، بے چینی کے ساتھ ہمارے اپنے تجربے سے بہت زیادہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ “وہ لوگ جن کی مصیبت یا صدمے کی تاریخ ہے وہ عام طور پر دوسروں کے لیے زیادہ ہمدردی محسوس کرتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ہم اپنے لیے فکر مند ہوتے ہیں تو ہمیں اس بات کا زیادہ بدیہی احساس ہوتا ہے کہ دوسروں کو کس چیزکی ضرورت ہے‘‘۔
ڈپریشن کا شکار افراد میں اس جان لیوا بیماری کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ، ماہرین کا انکشاف
اضطراب کے بارے میں ایک اور عام حقیقت یہ ہے کہ جب ہم اپنی پریشانی کو دوسرے لوگوں کے احساسات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں تو یہ ہمیں اپنے اضطراب کے احساسات کو سنبھالنے اور اس پر عمل کرنے میں مدد کرتا ہے۔
انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ آپ خود سے باہر نکل کر دوسروں کی ضروریات کو دیکھیں، پھر ان کا جواب دے کر اپنی پریشانی کو کم کر سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “اضطراب، ڈپریشن، یا دماغی صحت کے دیگر چیلنجز کا سامنا کرنا ہمیں دوسروں کے احساسات سے زیادہ باخبر رہنے کا باعث بن سکتا ہے، زیادہ اضطراب والے لوگ اکثر اپنی پریشانی کی وجہ سے قابل قدر باہمی مہارتیں سیکھتے ہیں ، ہم زیادہ خیال رکھنے والو اور دوسروں اور ان کے تجربات کے بارے میں زیادہ آگاہ ہیں، بے چینی ہمیں دوسرے لوگوں کے احساسات اور تجربات کا خیال رکھنے میں مدد کر سکتی ہے”۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News