Advertisement
Advertisement
Advertisement

کورونا وائرس کس جانور سے پھیلا تھا؟ نئی تحقیق آگئی

Now Reading:

کورونا وائرس کس جانور سے پھیلا تھا؟ نئی تحقیق آگئی
کورونا وائرس

کورونا وائرس کس جانور سے پھیلا تھا؟ نئی تحقیق آگئی

آج سے تین برس قبل سال 2019  کے آخر مین چین کے شہر ووہان میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا، یہ وہی شہر ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کووڈ 19 کی وبا کی ابتدا یہاں سے ہوئی تھی اور پھر پوری دنیا میں تباہی مچادی۔

عالمی ادارہ صحت کی ایک ٹیم جنوری  2021 میں چین کے شہر ووہان پہنچی  تا کہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وائرس کی ابتدا کیسے اور کہاں سے ہوئی۔

ماہرین کو اس ڈیٹا اور معلومات پر بھی شک ہے جو چین کے حکام اس ٹیم کو دیا۔

تجزیہ کاروں کا کہناتھا کہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والی یہ تحقیقات شاید اتنی جامع نہ ہوں کیونکہ ان تحقیقات کی ابتدا ووہان میں وبا پھوٹنے کے ایک سال بعد کی جا رہی ہے۔

کورونا وائرس کس طرح انسانوں میں پہنچا؟

Advertisement

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے 2 خیالات سامنے آرہے تھے جن میں ایک تو یہ تھا کہ کسی لیبارٹری سے وائرس لیک ہوا اور دوسرا خیال یہ تھا کہ کسی جنگلی جانور سے یہ انسانوں میں منتقل ہوا۔

سائنسدانوں کا شروع سے ماننا ہےکہ یہ وائرس چین کے شہر ووہان کی وائلڈ لائف مارکیٹ سے کسی جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوکر پھیلنا شروع ہوا مگر اب تک اس کا ثبوت نہیں مل سکا تھا۔

مگر حال ہی میں سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے اس وائرس کو پھیلانے والے ممکنہ جانور کی شناخت کرلی ہے ، ان سائنسدانوں نے ووہان کی اس مارکیٹ میں موجود جانوروں کے جینیاتی نمونوں کے ڈیٹاکا تجزیہ کیا اور ان کے مشاہدہ میں جو جانور اس عالمی وبا کو پھیلانے والے وائرس کا سبب بنا وہ ریکون ڈوگ نامی ایک ممالیہ جاندار ہے۔

ووہان کی اس مارکیٹ کو وائرس کے پھیلاؤ کے بعد یکم جنوری 2020 کو بند کر دیا گیا تھا اور وہاں موجود جانوروں کے جینیاتی نمونے اس بندش کے دو ماہ بعد جمع کیے گئے تھے۔

اس ڈیٹا کو گزشتہ سال چینی سائنسدانوں نے عالمی ڈیٹابیس کے لیے جاری کیا تھا۔

Advertisement

Advertisement

تحقیقی ٹیم نے اس ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد ’ریکون ڈوگ ‘ کے نمونوں میں کوویڈ 19 کی تصدیق کی ، دیگر ممالیہ جاندار جیسے civets کے نمونوں میں بھی کورونا وائرس دریافت کیا گیا۔

اس دریافت سے یہ ٹھوس طور پر ثابت نہیں ہوتا کہ ریکون ڈوگ کی وجہ سے کووڈ کی وبا متحرک ہوئی مگر محققین کا ماننا ہے کہ زیادہ امکان اسی بات کا ہے۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ریکون ڈوگ میں وائرس کی موجودگی سے قوی امکان ہے کہ کورونا وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی ابتداء چینی لیبارٹری سے ہوئی، ایف بی آئی کا دعویٰ

انہوں نے اپنی تحقیقی کام کو عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کے سامنے پیش کیا ہے جس میں سائنسدانوں نے بتایا کہ اس ڈیٹا سے ووہان کی مارکیٹ سے وائرس کے آغاز کے خیال کو تقویت ملتی ہے۔

انہوں نے ڈیٹا پر یہ سوال بھی اٹھایا کہ چینی سائنسدانوں نے اس جینیاتی ڈیٹا کو پہلے جاری کیوں نہیں کیا۔

Advertisement

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس دریافت پر ایک رپورٹ مرتب کر رہے ہیں جس کو جلد عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

عالمی ادارہ صحت نے اس رپورٹ سے متعلق کہا ہے کہ اس سے وبا کے آغاز کے حوالے سے ٹھوس جواب تو نہیں ملتا مگر یہ ڈیٹا بے حد اہم ہے، کیونکہ اس سے ہم جواب کے بے حد نزدیک پہنچ گئے ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
موبائل فون کا ایک اور نقصان سامنے آگیا
پاکستان میں صحت کی سیکیورٹی کے لیے ایشیا پاک اور چینی کمپنی کا معاہدہ
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
آپ مشغلہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟ تحقیق میں اہم انکشاف
سرجری کے بغیر گھٹنے کے درد کا آسان علاج دریافت
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر