
نکوٹین کی نئی مصنوعات؛ پاکستان کے صحت کے اہداف کیلئے سب سے بڑا خطرہ
نکوٹین کی نئی مصنوعات پاکستان کے صحت کے اہداف کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
پاکستان میں بچوں اور نوجوانوں میں نکوٹین کی نئی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے حوالے سے سول سوسائٹی اور ماہرین صحت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
یہ مصنوعات نیکوٹین مواد کی وجہ سے انتہائی نشہ آور اور مضر صحت ہیں۔ سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف چائلڈ (سپارک) کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں اس بات پر زور دیا گیا کہ حکومت پاکستان کو بچوں کے تحفظ کے لیے ان انتہائی خطرناک مصنوعات کی فروخت اور فروغ پر پابندی لگانے کے لیے فیصلہ کن اقدام کرنا چاہیے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اگرچہ ان مصنوعات کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر اشتہارات پر پہلے ہی پابندی عائد ہے، تمباکو کی صنعت نے پاکستان کے نوجوانوں، خاص طور پر بچوں کو آن لائن تشہیر و فروخت کے ذریعے نشانہ بنانے کے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں۔
کنٹری ہیڈ سی ٹی ایف کے ملک عمران احمد نے اس اہم مسئلے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی 58.7 ملین آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، اور تمباکو کی صنعت ہمارے نوجوانوں کی صحت سے کھیل کر منافع کمانےمیں سرگرم عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس غیر یقینی صورتحال نے پاکستان کی آنے والی نسلوں کی فلاح و بہبود کو خطرے میں ڈال دیا ہے کیونکہ انہیں نشے اور بیماریوں کے جلد شروع ہونے کے خطرے کا سامنا ہے۔
عمران نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نہ صرف سوشل میڈیا پر اپنی مہم چلا رہی ہے بلکہ چائے کیفے، بازاروں، چھوٹے گروسری اسٹورز، اسٹالز اور مالز میں اپنی مصنوعات کی کشش کو بڑھا کر بچوں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ مصنوعات مختلف ذائقوں اور دلکش پیکٹوں میں دستایاب ہیں، جو اکثر کھلونوں، چاکلیٹوں اور کینڈیوں کے قریب رکھے جاتے ہیں۔
اسپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نوجوانوں کو نشانہ بنا رہی ہے کیونکہ وہ زیادہ جلدی ایسی تشہیر سے متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو کی صنعت کو آنے والی دہائیوں میں اپنے منافع کو برقرار رکھنے کے لیے نئے صارفین کی ضرورت ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ نئی نیکوٹین مصنوعات کے بارے میں گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں اور انہیں سگریٹ کے صحت مند متبادل کے طور پر متعارف کروا رہے ہیں۔
خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ وہ بچوں اور نوجوانوں کو پھنسانے کے لیے نوجوان نسل میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی مقبولیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان نشہ آور نکوٹین مصنوعات کی مارکیٹنگ اور فروخت کرنے کے لیے آن لائن پلیٹ فارمز کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
اسپارک کے پروگرام مینیجر نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ حکومت تمباکو کی صنعت کے ذریعے استعمال کیے جانے والے ان فریب کارانہ ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سخت اقدامات کرے۔ تمباکو سے متعلقہ بیماریاں نہ صرف ہمارے نظام صحت پر بوجھ ڈال رہی ہیں بلکہ پاکستان کے نوجوانوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیت کو بھی کم کررہی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News