
بہتر دماغی صحت کے لیے دن بھر میں کتنی ورزش ضروری ہے؟
ورزش کی افادیت سے ہر کوئی واقف ہے یہ جسم کے ساتھ ذہنی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم کردارادا کرتی ہے تاہم ورزش کا دوارانیہ کتنا ہونا چاہئے تاکہ دماغی امراض جیسے ڈیمنشیا اور الزائمر سے بچا جا سکے۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق ورزش کرنے سے دماغ کا حجم بڑھ سکتا ہے۔ گزشتہ ماہ جرنل آف الزائمر ڈیزیز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 10000 سے زائد افراد کے دماغی اسکینوں کا تجزیہ کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ باقاعدگی سے کی جانے والی ورزش چاہے وہ چند ہزار قدم سے بھی کم ہو دماغ کے بڑے حجم سے منسلک ہو سکتی ہے۔
یہ بات سب ہی جانتے ہی کہ دماغ کا حجم دماغی صحت سے جڑا ہوا ہے کم حجم علمی زوال کی نشاندہی کرتا ہے اور اس طرح یہ ڈیمنشیا جیسے مرض کا باعث بن سکتا ہے۔
اس تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ڈیوڈ میرل،جو کہ پیسیفک نیورو سائنس انسٹی ٹیوٹ کے برین ہیلتھ سینٹر کے ڈائریکٹر ہیں کا کہنا ہے کہ ہم نے محسوس کیا کہ جسمانی سرگرمی کی بھی اعتدال پسند سطح، جیسے کہ ایک دن میں 4000 سے کم قدم چلنا، دماغی صحت پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔ جبکہ یہ تجویز کردہ 10000 قدموں سے بہت کم ہے، اور اس ہدف کو پورا کرنا ہر ایک کے لیے آسان ہے۔
اس مقصد کے لیے ایک تحقیق کی گئی جس میں 10,125 شرکاء، جن کی اوسط عمر 52 سال تھی، ان کے پورے جسم کا ایم آر آئی اسکین کرایا گیا تاکہ ان کے دماغی حجم پر ورزش کے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔
اس تحقیق میں شامل ایسے تمام شرکاء جنہوں نے اعتدال سے لے کر بھر پور سرگرمی میں حصہ لیا جیسے چلنا، دوڑنا یا کوئی کھیل کھیلناجس سے ان کی نبض کی شرح اور سانس کی رفتار کم از کم 10 منٹ تک بڑھ جاتی ہے نے دماغ کی ایسی جگہوں جیسے ہپپوکیمپس، جو یادداشت کے لیے ذمہ دار ہے سرمئی مادہ، جو معلومات جمع کرنے میں مدد دیتا ہے مثبت اثرات مرتب کیے۔
محققین کے مطابق ہماری تحقیق سابقہ مطالعات کی حمایت کرتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جسمانی طور پر متحرک رہنا آپ کے دماغ کے لیے اچھا ہے۔ ورزش نہ صرف ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کرتی ہے بلکہ دماغی سائز کو برقرار رکھنے میں بھی مدد دیتی ہے، جو کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بہت ضروری ہے۔
پچھلے سال ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ صرف ایک منٹ کے اسکواٹس کرنے سے بھی دماغی افعال میں بہتری آتی ہے۔جبکہ 2022 کی ایک رپورٹ کے مطابق روزانہ صرف 15 منٹ کی چہل قدمی الزائمر کے خطرے کو 33 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔
تاہم ماہرین نے ایسے تما عوامل سے بھی خبردار کیا ہے جو ڈیمنشیا کی نشوونما کو تیز کر سکتے ہیں، جن میں الکحل کا استعمال، وٹامن ڈی کی کمی، سوزش یا دائمی تناؤ شامل ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News