
ٹک ٹاک پلاسٹک سرجن کے نئے اختراعی طریقے سوشل میڈیا پر چھا گئے
حال ہی میں ایک ٹک ٹاک پلاسٹک سرجن کے چہرے کی سرجری کے حوالے اہم اختراعات اور نیا میک اپ کا انداز ٹک ٹاک پر بہت تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔
ڈاکٹر کم نامی ایک پلاسٹک سرجن اس وقت ٹک ٹاک پرچھایا ہواہے اور جس نے اپنے ٹک ٹاک پر سرجری سے پہلے اور سرجری کے بعد کی تصاویر پوسٹ کی ہے جسے دیکھ کر لوگ انگشت بدندان ہیں یہی وجہ ہے کہ بہت سے افراد نے ان سے سرجیکل پروسیجر کے لیے اور چہرے کو خوبصرت بنانے کے لیے رابطہ کیا ہے جن میں عمر رسیدہ خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔
واضح رہے کہ جب آپ ڈاکٹر کم کے مریضوں کی آپریشن سے پہلے اور آپریشن کی بعد کی حالت دیکھیں گے تو وہ اکثر بہت عجیب و غریب لگتی ہیں یہاں تک کہ چہرے کے خدوخال بھی بہت تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ڈاکٹر کم پر بہت زیادہ تبصرے ہورہے ہیں کچھ لوگوں نے انہیں دنیا کا بدترین پلاسٹک سرجن کہا ہے اور بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کو محض بے وقوف بنانے کے لیے مزاحیہ انداز کے اندر ٹرانسفورمیشن کی یہ تصاویر پوسٹ کر رہے ہیں۔
لوگوں کی بڑی تعداد نے کئی سوال اٹھائیں ہیں کہ ڈاکٹر کم اصل میں کون ہیں ان کا اصل نام کیا ہے؟ کیا یہ واقعی پلاسٹک سرجن ہیں؟ کیا یہ لائسنز یافتہ ہیں؟ یہ کہاں بیٹھتے ہیں اور کہاں کام کر رہے ہیں؟ اور کیا جو ان کی تصاویر ہیں وہ حقیقی ہیں بھی یا نہیں یا ان سے جو مریض رابطہ کر رہیں ہیں وہ حقیقی ہیں بھی یا نہیں یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، جس جوابات تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
تاہم ابھی تک محض اتنا معلوم ہوا ہے کہ ان کا نام ڈاکٹر کم جی جون ہے اور ان کا واٹس ایپ نمبر دیا گیا ہے اور ان کا تعلق جنوبی کوریا سے ہے وہ ایک فیس لفٹ یعنی کہ چہرے کے خدوخال بہتر بنانے کے لیے جو سرجری کی جاتی ہے اس کے پچاس ہزار ڈالر چارج کرتے ہیں، جبکہ باز گشت ہے کہ انہیں شنگھائی بھی بلایا ہے تاہم چین کے کچھ لوگوں نے ان سے رابطہ کیا ہے اور کچھ مریض سامنے آئیں ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر کم سے پلاسٹک سرجری کرائی تھی۔ ان کے طریقہ علاج کے اوپر لوگوں نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے جبکہ بہت سارے لوگوں نے ان کے اوپر تنقید کی ہے کہ وہ خواتین کے چہرے کو بلکل بد دلتے ہیں اور کچھ سے کچھ بنا دیتے ہیں یہاں تک وہ آئینہ کے سامنے جائیں تو خود اپنے آپ کو بھی پہچان نہیں پائیں گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News