
گوری رنگت کو سانولی کرنے کا جنون خاتون کو دائمی مرض میں مبتلا کرگیا
مشرقی اور مغربی معاشرے کا بھی عجیب چلن ہے یہاں سانولی رنگ والے گورا ہونا چاہتے ہیں جبکہ وہاں گوری رنگت سے بیزار افراد گندمی رنگت کو اپنانا چاہتے ہیں کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ انسان کسی بھی حال میں خوش نہیں ہے۔
گوری رنگت کو سانولا رنگ یا ٹین کرنے کے لیے مغربی ممالک میں سن باتھ لیا جاتا ہے جس میں لوگ جب سورج نکلا ہوتا ہے تو ساحل سمندر پر مختصر سے کپڑے پہن کر لیٹ جاتے ہیں تاکہ ان کی رنگت ٹین ہوجائے۔ تاہم مختلف ماہرین نے اسی طرح کی ریز کو جلد تک پہچانے کے لیے ایک بیڈ تیار کیا ہے جسے ٹیننگ بیڈ کہاجاتا ہے، تاہم یہ کسی بھی طرح سے صحت کے مفید نہیں ہے کیونکہ اس سے نکلنے والی الٹرا وائلیٹ شعاعیں سورج کی روشنی سے کئی زیادہ نقصان دہ اثرات رکھتی ہیں اور جلدی کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔
انگلینڈ کے ویسٹ بیلفسٹ سے تعلق رکھنی والی ایک خاتون کو ٹیننگ کے جنون نے سرطان جیسے مرض میں مبتلا کر دیا۔ 35 سالہ فیوننگھوالا میگوائر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں ہزاروں بار سن بیڈ استعمال کیا ہے کیونکہ یہ ان کے لیے ایک نشے کی طرح تھا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ان کی والدہ کو جب کینسر کی تشخیص ہوئی تو انہوں نے میگوائر کو منع کیا کہ اب وہ سن بیڈ کا استعمال نہ کریں لیکن انہوں اپنی والدہ کی بات نہیں مانی۔
میگوائر کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 15 برس سے بھی زیادہ عرصے سے روزانہ ٹیننگ بیڈز کا استعمال کر رہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ 14 برس کی تھی تب سے انہوں نے سن بیڈ کا استعمال شروع کیا لیکن اس کے استعمال سے ان کی جلد کی رنگت قدرے ڈراک ہوگئی جس سے انہیں کافی اعتماد حاصل ہوا۔
تاہم 2020 میں ان کی دائیں ٹانگ پر ایک تل نمودار ہوا ڈاکٹروں نے اس کی تشخیص میلانوما سے کی جو کہ جلدکا کینسر ہے کیونکہ ان کے خاندان میں اس مرض کی تاریخ موجود تھی۔ تاہم اس تل کو فوری طور پر جلد کی سرجری کر کے نکال دیا گیا تاہم چند ماہ بعد ان کی جلد پر ایک اور تل نمودار ہوا جس کی بھی تشخیص کینسر کے طور پر ہوئی، تاہم اس بار انہیں تھراپی کرانا پڑی۔
بدقسمتی سے انہیں تھراپی کے ایک منفی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اس طریقہ علاج کی وجہ سے ان کے ایڈرینل غدود نے ہارمونز کی درست مقدار بنانا بند کردی جس کے نتیجے میں انہیں ایڈیسن کا مرض لاحق ہوا۔ اور اس مرض کی وجہ انہیں کئی طرح کی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا یہاں تک کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جہاں ان کا زندہ رہنا مشکل ہوگیا اس کی وجہ غدود کا کام نہ کرنا تھا۔
کیپلیری لیک سنڈروم پیدا ہونے سے پہلے، 2022 میں انہوں نے دو مزید امیونو تھراپی سیشن کروائے یہ ایک نایاب عارضہ ہے جس کی وجہ سے بلڈ پریشر میں ڈرامائی انداز میں کمی ہوتی ہے۔
پچھلے دو سالوں میں، میگوائیر کی چھاتی، بازو، ٹانگ اور کمر سے پانچ مزید مشکوک تل نکالے جاچکے ہیں۔
وہ ہر تین ماہ بعد اپنے ڈرمیٹولوجسٹ سے پورے جسم کا معائنہ کراتی ہیں۔
میگوائیر افسوس کے ساتھ اس بات کا اظہار کرتی ہیں کہ انہیں ٹیننگ بیڈ استعمال نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ اس کی وجہ سے انہیں صحت کے دائمی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اور اب وہ ایک طرح کو خوف میں زندہ ہے کیونکہ یہ مرض کبھی بھی واپس آسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News