
روزانہ چہل قدمی کرنے کا یہ فائدہ جان لیں
ذیابیطس کا مرض دنیا بھر میں ایک وبا کی صورت اختیار کر گیا ہے تاہم طرز زندگی میں معمولی تبدیلیاں اس مرض کے خطرے کو کم کر سکتی ہیں جس میں تیز قدموں سے چلنا بھی شامل ہے۔
ایک نئی رپورٹ کے مطابق تیز قدموں سے چلنا ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو کم کرسکتا ہے۔
برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں گزشتہ دنوں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ کم از کم 2.5 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتے ہیں ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہوتا ہے۔
ایران کی سیمنان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹر احمد جیدی کی قیادت میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق مردوں کے لیے یہ رفتار 87 قدم فی منٹ اور خواتین کے لیے 100 قدم فی منٹ کے برابر ہے۔ جبکہ رفتار کی اس حد کو جتنا زیادہ بڑھایا جائے گا یہ اتنا ہی بہتر ثابت ہوگا۔ ہر آدھا میل فی گھنٹہ جو آپ اپنے چلنے کی رفتار میں اضافہ کریں گے اس مرض کے خطرے میں اضافی 9 فیصد کمی ہو گی۔
محققین نے کہا کہ چہل قدمی ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتی ہے لیکن ان نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ تیز رفتاری سست رفتاری سے بہتر ہے۔
اگرچہ موجودہ حکمت عملی چلنے کے وقت کو بڑھانے کے لیے فائدہ مند ہے، تاہم لوگوں کو تیز رفتار سے چلنے کی ترغیب دی جائے، تاکہ چلنے کے صحت کے فوائد کو مزید بڑھایا جا سکے۔
واضح رہے کہ اس تجزیے میں محققین کی ٹیم نے تمام طویل دورانیے کے مطالعات کا جائزہ لیا جس میں ذیابیطس کے خطرے اور چلنے پھرنے سے متعلق ڈیٹا شامل تھا۔ انہوں نے 10 متعلقہ مطالعات کی نشاندہی کی جن میں ریاستہائے متحدہ، برطانیہ اور جاپان کے ڈیڑھ ملین سے زیادہ افراد شامل تھے، اور یہ سب 1999 اور 2022 کے درمیان شائع ہوئے۔
ڈیٹا سے نتائج اخذ کرتے ہوئے جیدی کی ٹیم نے پایا کہ چلنے کی اوسط رفتار 2 سے 3 میل فی گھنٹہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے 15 فیصد کم خطرے سے منسلک ہے بہ نسبت اس رفتار سے کم چلنے کے۔
اسی طرح 3 سے 4 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز چلنا ذیابیطس کا خطرہ 24 فیصد جبکہ 4 میل فی گھنٹہ سے زیادہ تیز چلنے سے ذیابیطس کا خطرہ تقریباً 39 فیصد کم ہوتا ہے، جو کہ ہر 100 افراد میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے تقریباً دو کم کیسز کے برابر ہے۔
محققین نے کہا کہ تیز چلنے سے پٹھوں کی مضبوطی اور کارڈیو فٹنس بہتر ہوتی ہے، یہ دونوں مجموعی صحت کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کے کم خطرے سے منسلک ہے۔ اس کے علاوہ تیز چہل قدمی وزن میں کمی کا باعث بھی بنتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News