یہ 6 صحت مند عادات اپنانے والے طویل عمر پاتے ہیں
دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد طویل اور صحت مند زندگی گزارنا چاہتی ہے، لیکن دنیا کے بعض علاقے واقعی ایسے جہاں کے رہائشی دوسروں کے نسبت اوسطاً بہت زیادہ جیتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق جاپان وہ ملک ہے جہاں کے لوگ اوسطاً سب سے زیادہ طویل عمر پاتے ہیں۔ اس کے بعد سویڈن اور ناروے کے رہائشی ہیں۔
روٹگرز نیو جرسی میڈیکل اسکول میں سائیکاٹری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر راشی اگروال کا کہنا ہے کہ طو یل عمر تک زندہ رہنے میں کئی عوامل ہیں جو اہم کردار ادا کرتے ہیں، جن میں خوراک، جسمانی سرگرمی، صحت کی دیکھ بھال کا نظام اور ان ممالک میں کمیونٹی سسٹم شامل ہیں۔
سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے اعداد و شمار کے مطابق، اوسطاً ایک امریکی کی عمر 76.4 سال ہے۔ جو کہ امریکا میں تقریباً دو دہائیوں میں کم ترین عمر نوٹ کی گئی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق جاپان میں اوسط عمر 84.3 سال ہے۔جب بات لمبی عمر کی ہو تو کچھ ایسے عوامل ہیں جن پر آپ قابو نہیں پا سکتے جیسے کہ جینیات، تاہم لمبی اور صحت مند زندگی گزارنے کے امکانات کو بڑھانے کے لیے آپ کئی عادات کو اپنا سکتے ہیں۔
پودوں پر مبنی غذا
اگروال کے مطابق تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ پودوں پر مبنی غذا زیادہ جبکہ گوشت کا کم استعمال لمبی عمر میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس لیے جتنا ممکن ہو، سرخ گوشت، پراسیسڈ فوڈز اور فاسٹ فوڈز سے پرہیز کریں، اور ہری، پتوں والی سبزیاں، بیریاں اور دیگر غذائیں کھائیں جو فائٹو نیوٹرینٹس سے بھرپور ہوں تاکہ آپ صحت مند رہ سکیں۔
عجلت میں کھانے سے گریز کریں
کھانے کو عجلت میں کھانے سے گریز کریں اور ایک خوشگوار ماحول میں کھانا کھائیں جہاں آپ اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھ کر ہلکی پھلکی بات چیت کرتے ہوئے اپنے کھانے سے طف اندوز ہوں، تاکہ یہ جسم میں جاکر بہتر انداز میں جزوبدن بن سکیں۔
فعال رہنے کی کوشش کریں
ورزش ایک معجزاتی دوا ہے جو جسمانی اور علمی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔ ماہرین ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی اعتدال پسند جسمانی سرگرمی اور پٹھوں کو مضبوط کرنے والی دو دن کی سرگرمی کی سفارش کرتے ہیں۔ اگر آپ ورزش کو معمول نہیں بنا سکتے تو فعال رہنے کی پوری کوشش کریں۔ جیسے سیڑھیاں چڑھنا، سامان کی خریداری کے لیے پیدل جانا،، باقاعدگی سے چہل قدمی کرنا۔
ذہنی صحت کا خیال رکھیں اور سوشل رہیں
ذہنی صحت کے عارضے جیسے ڈپریشن کا تعلق مختصر عمر سے ہے۔ ماہرین کے مطابق اس طرح کے ذہنی امراض عمر کو کم کرتے ہیں اس لیے ان امراض سے نجات کے لیے منشیات کا استعمال کرنے کے بجائے کسی ماہر نفسیات سے رابطہ کریں اور سوشل رہیں۔
ماہرین کے مطابق ذاتی اور سماجی تنہائی بھی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے اور یہ موٹاپے، جسمانی طور پر غیر متحرک رہنے اور تمباکو نوشی کے مساوی ہیں۔
جبکہ صرف سماجی تنہائی ڈیمنشیا کے خطرے کو50 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ سماجی طور پر لوگوں سے جڑنے سے اس تنہائی کو کم کیا جاسکتا ہے اور امراض سے بچ سکتے ہیں۔
نیند کو نظرانداز نہ کریں
جب زندگی میں مصروفیت بڑھ جاتی ہے تو اکثر لوگ سونے کے وقت کھانا کھانے لگتے ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ لمبی عمر اور مجموعی صحت کے لیے نیند کو ترجیح دینا نہایت ضروری ہے۔ تحقیق کے مطابق نیند کی کمی، خاص طور پر درمیانی عمر میں، ڈیمنشیا کے خطرے کو 30 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔ اس لیے کوشش کریں کریں کہ ہر رات سات سے نو گھنٹے کی نیند لیں۔
تناؤ پر قابو پائیں
اگروال کا کہنا ہے کہ تناؤ سے فرار ممکن نہیں، تاہم اسے کم کرنے کی کوشش ضرور کرنی چاہئے۔ سانس اور ذہن سازی کی مشقیں بہتر حکمت عملی ثابت ہوسکتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں، دل کی دھڑکن سست، بلڈ پریشر کم ا وار مزاج بہتر ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
