بڑی عمر میں طلاق مردحضرات کی نسبت خواتین کو کیوں زیادہ متاثر کرتی ہیں؟
میاں بیوی کے درمیان رشتہ چاہے کسی بھی عمر میں ختم ہو دونوں کے لیے ان حالات سے نمٹنا کافی مشکل ہوتا ہے تاہم بڑی عمر میں علحیدگی خواتین کے لیے زیادہ مشکلات کا باعث بنتی ہے یہ بات حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
فن لینڈ میں کی جانے ایک تحقیق کے مطابق بڑی عمر میں ہونے والی طلاق یا علحیدگی مرد حضرات کی نسبت خواتین کو زیادہ پریشان کرتی ہیں یہی وجہ ہے کہ انہیں زندگی میں دوبارہ ایڈجسٹ کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
عالمی تعلقات کے ماہر کا کہنا ہے کہ گرے ڈائیورس کا رجحان مغربی ممالک میں خاص طور پر زیادہ آمدنی والی آبادی میں تیزی سے عام ہوتا جا رہا ہے۔ جس میں کوئی بھی شدہ جوڑا 50 یا اسے زائد برس کی عمر میں علحیدگی اختیار کر لیتا ہے تاہم ایسی صورت میں خواتین مرد حضرات کی نسبت زیادہ ذہنی تناؤ کا سامنا کرتی ہے جس کے لیے وہ مختلف اینٹی ڈپریسنٹ ادویات استعمال کرتی ہیں۔ تاہم اس ڈیٹا کی تشریح میں کچھ باریکیوں کو نوٹ کرنا ضروری ہے۔
مثال کے طور پر، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ کثرت سے ڈپریشن کا سامنا کرتی ہیں اور عام طور پر تشخیص کے بعد اینٹی ڈپریسنٹ کے استعمال کرنے کی شرح کافی بلند ہے۔
علحیدگی کے بعد آسٹریلیا میں بھی ہے، 2020-2022 کے درمیان، خواتین نے 21.6 جبکہ مرد حضرات نے12.9 فیصد نے اپنی دماغی صحت کے لیے پیشہ ور افراد سے رابطہ کیا۔
وہ کون سے عوامل ہیں جو خواتین کو بڑی عمر میں طلاق کے بعد مشکلات کا باعث بنتے ہیں تو مالیاتی نتائج کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایسی صورت میں خواتین کے معیار زندگی میں 45 جبکہ مردحضرات میں صرف 21 فیصد کم ہوتا دیکھا گیا ہے، ساتھ ہی مرد حضرات کچھ ہی عرصے بعد ایک نئے رشتے میں بندھ جاتے ہیں لیکن خواتین کے لیے کسی کے ساتھ نیا رشتہ قائم کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
بعد کی زندگی میں طلاق کی دیگر بڑی پریشانیوں میں طبی حالت، وراثت کے حقوق اور قریبی رشتہ داروں کے تعلقات جیسے مسائل شامل ہیں ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
