Advertisement
Advertisement
Advertisement

حاملہ خواتین میں عمر رسیدگی کا عمل تیز ہوجاتا ہے، تحقیق

Now Reading:

حاملہ خواتین میں عمر رسیدگی کا عمل تیز ہوجاتا ہے، تحقیق
حاملہ خواتین میں عمر رسیدگی کا عمل تیز ہوجاتا ہے، تحقیق

حاملہ خواتین میں عمر رسیدگی کا عمل تیز ہوجاتا ہے، تحقیق

حمل کا زمانہ کسی بھی خاتون کے لیے ایک پیچیدہ عمل ثابت ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے جسم بہت سی تبدیلیاں جنم لیتی ہے اسی میں عمر رسیدگی کا عمل تیز ہونا بھی شامل ہے، اور دوران حمل کسی بھی خاتون کی حیاتیاتی عمر میں دوسال کا اضافہ ہوجاتا ہے تاہم عمر بڑھنے کا یہ عمل وقتی اور عارضی ہوتا ہے جسے ریورس کیا جاسکتا ہے۔

ییل چائلڈ اسٹڈی سینٹر کی ایک تحقیق جو گزشتہ ماہ سیل میٹابولزم میں شائع ہوئی تھی اس تحقیق کے مطابق جب کوئی خاتون حمل سے فارغ ہوتی ہے اور بچے کو جنم دیتی تو اس طرح وہ اپنی حیاتیاتی عمر کو 8 برس تک تبدیل یعنی ریورس کر سکتی ہے۔

حمل کسی بھی خاتون کی عمر میں 2 برس کا اضافہ کر دیتا ہے اور یہ اضافہ حمل کے ابتدائی 3 مہینوں میں ہوتا ہے سائنسدانوں کے مطابق دوران حمل عمر میں اضافہ حمل کے تناؤ یا اسٹریس کے نتیجے میں ہوتا ہے جو دوران حمل بچے کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ییل اسکول آف میڈیسن اسسٹنٹ پروفیسر کیرن او ڈونل، پی ایچ ڈی کا کہنا ہے کہ بچے کے جنم دینے کے 3 ماہ کے دوران ہم نے حیاتیاتی عمر میں بڑی کمی دیکھی ہے کچھ خواتین میں یہ کمی 8 برس تک کی بھی نوٹ کی گئی ہے۔ اس طرح حمل کے دوران حیاتیاتی عمر  میں جو اضافہ ہوا تھا وہ بھی ریورس ہوجاتا ہے اور بعد از پیدائش یہ ایک طرح سے بحالی کا عمل ہوتا ہے۔

تاہم حیاتیاتی عمر میں ریورس ہونے کا یہ عمل تمام خواتین میں یکساں نہیں ہوتا اور نہ ایک ہی شرح سے ان کی عمر کم ہوتی ہے۔ ایسی تمام خواتین جو موٹاپے میں مبتلا ہوتی ہیں اور جن کا حمل سے پہلے باڈی ماس انڈیکس بی ایم آئی زیادہ ہوتا تھا، ان کی حیاتیاتی عمر میں کمی کم بی ایم آئی یا نارمل وزن رکھنے والی خواتین کی طرح نہیں ہوتی۔ اسی طرح دودھ پلانے سے بھی ماں کی حیاتیاتی عمر میں کمی ہوتی ہے۔

Advertisement

تاہم کیرن او ڈونل کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ زچگی کے بعد بحالی کا اثر مختصر یا طویل مدتی ہے اور اگر یہ اثرات یکے بعد دیگرے حمل کے دوران جمع ہوتے ہیں اور عمر رسیدگی میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں تو ہم نہیں جانتے کہ حیاتیاتی عمر میں بعد از پیدائش کمی صرف حمل سے پہلے کی حیاتیاتی میں ہوگی یا اس سے زیادہ ہوگی۔اگر حمل دو سے زیادہ سال حیاتیاتی عمر میں کمی کا سبب بنتا ہے تو یہ ایک نئی زندگی کا آغاز ہوسکتا ہے۔

ساتھ ہی محققین نے حمل سے پہلے خواتین کی حیاتیاتی عمر کا حساب بھی نہیں لگایا اس لیے وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ یہ دوبارہ جوان ہونے کا اثر ہے۔

سائنسدانوں نے حمل کے دوران اور پیدائش کے بعد ڈی این اے میتھیلیشن کا مطالعہ کیا، یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جسے کسی کی حیاتیاتی عمر کا حساب لگانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تاریخی عمر تبدیل نہیں ہوتی لیکن حیاتیاتی عمر اوپر اور نیچے جا سکتی ہے۔

محققین نے گزشتہ برس ایک تحقیق کی جس میں حمل کے بعد چوہوں کی حیاتیاتی عمر میں کمی واقع نوٹ کی اور انہوں نے قیاس کیا کہ انسانوں میں بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔ تاہم سائنسدان کا کہنا ہے کہ میتھیلیشن کچھ تبدیلیوں کی نشاندہی کر سکتا ہے جو جسم جنین کو سہارا دینے کے لیے کرتا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
روس کا انسانیت پر احسانِ عظیم ، کینسر ویکسین تیار کرلی
ہنستے جائیں، صحت بہتر بنائیں
بیبی پاؤڈر کے 7 حیرت انگیز استعمال، جن سے آپ واقف نہیں
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
موبائل فون کا ایک اور نقصان سامنے آگیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر