نوعمری میں ہائی بلڈ پریشر امراض قلب کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق
نوجوانوں میں اکثر بلد پریشر کا معمول سے زیادہ رہنا انہیں مستقبل میں امراض قلب میں مبتلا کرسکتا ہے یہ بات ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔
مشہورویب سائٹ نیوز میڈیکل ڈاٹ نیٹ میں حال ہی میں تجزیہ شائع ہوا ہے جس کے اندر سائنسدانوں نے اس خطرے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر جوانی کے اندر آپ کا بلڈ پریشر معمول سے زائد رہتا ہے اور یہ شکایت ایک مرض کی طرح ہے تو ایسے افراد میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ چار گنا بڑھ سکتا ہے، اسی طرح فالج میں مبتلا ہونے کے خطرے میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
یہ نئی تحقیق میک ماسٹر یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی ہے اور اس تحقیق کو3 سے 6 مئی تک ٹورینٹو میں ہونے والی پیڈیاٹرک اکیڈمی سوسائٹیز کی میٹنگ میں پیش کیا گیا۔
اس تحقیق میں جو سب سے خطرناک بات سامنے آئی ہے وہ بچوں میں بلڈ پریشر کا بڑھنا ہے۔ کیونکہ اس تحقیق میں بچوں اور نوعمریعنی نوجوانی کے طرف بڑھتے ہوئے بچوں کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ پوری دنیا میں ہی بچے جو تھوڑی سی بلوغت کی طرف جاتے ہیں ان میں ہر 15 بچوں میں سے ایک کسی نہ کسی طرح ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن میں مبتلا ہے اور سائنسدانوں کی جانب سے ابھی تک اس کی وجوہات جاننے کے لیے کوئی کام نہیں کیا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ1996 سے 2021 تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں 25605 نوعمر اور نوبالغوں کو شامل کیا گیا تھا اور 13 برس تک یہ فالواپ جاری رہا۔ اس دوران ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں ایسے نوجوان جنہیں ہائی بلڈ پریشر نہیں تھا کی نسبت ہارٹ اٹیک، فالج، ہارٹ فیل یا کارڈیک سرجری کا سامنا کرنے کا خطرہ دو سے چار گنا زیادہ تھا۔
واضح رہے کہ سائنسدانوں نے ہائی بلڈ پریشر کو کئی امراض کی جڑ یا بنیادی وجہ قرار دیا ہے ان میں فالج اور امراض قلب سر فہرست ہیں تاہم اس کے ساتھ گردوں کے امراض کی بھی ایک اہم اور بڑی وجہ بھی ہائی بلڈ پریشر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے چھوٹے بچوں کا اوائل عمر میں ہی ان کے بلڈ پریشر کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
