کونسی غذائیں ذیابیطس کے خطرات کم کرتی ہیں؟
ذیابیطس کا مرض دنیا بھر میں ایک وبا کی صورت اختیار کر گیا ہے تاہم طرز زندگی میں معمولی تبدیلیاں جیسے کسی مخصوص غذا کا روز استعمال اس مرض کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ تھوڑی مقدار میں سبز اور کریمی ساخت لیے ایواکاڈو کھانے سے خواتین میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کم ہو سکتا ہے تاہم حیرت انگیز طور پر یہی پھل مرد حضرات کے لیے اس طرح کی افادیت نہیں رکھتا۔
واضح رہے کہ ذیابیطس ایک دائمی مرض ہے جو اس وقت جنم لیتا ہے جب جسم خون میں شکر کی سطح کو مؤثر طریقے سے منظم نہیں کرپاتا، اس طرح غذا میں موجود چینی گلوکوز میں تبدیل ہوئے بغیر خون میں شامل ہوجاتی جس سے صحت کے کئی مسائل جنم لینے لگتے ہیں، جبکہ ایواکاڈو خواتین میں اس مرض کے خطرے کو کم کرنے میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

مصنفین کی ایک بین الاقوامی ٹیم کی جانب سے اس نئی تحقیق کو گزشتہ ہفتے اکیڈمی آف نیوٹریشن اینڈ ڈائیٹیٹکس کے جرنل میں شائع کی گئی ہے اس مطالعے میں ایوکاڈو کے استعمال اور ذیابیطس کے پھیلاؤ کے درمیان تعلق کا مشاہدہ کیا گیا۔
ایوکاڈو میں گلائسیمک انڈیکس اور شوگر جیسے سوکروز اور گلوکوز کی مقدار دوسرے پھلوں کی نسبت کافی کم ہوتی ہے، تاہم ایواکاڈو میں ایک خاص قسم یعنی سیون کاربن شوگر پائی جاتی ہےجو خون میں گلوکوز کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔

ساتھ ہی محققین نے ایواکاڈو میں موجود دوسرے کئی صحت بخش اجزاء کی نشاندہی بھی کی جن میں اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر غذائی اجزا شامل ہیں، جو انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں، جو کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کا بنیادی عنصر ہے۔
رجسٹرڈ غذائی ماہر ڈاکٹر وینڈی بازلیان، جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھیں، لیکن انہوں نے اس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے ہیلتھ لائن کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایواکاڈو دل کے لیے صحت مند غذا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایواکاڈو کی غذائیت کے بارے میں جو کچھ ہم جانتے ہیں اس کے مطابق اس پھل میں مفید غیر سیر شدہ چکنائی، فائبر ، وٹامنز، معدنیات اور فائٹونیوٹرینٹس کی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس لیے اسے غذا میں شامل رکھنے سے ذیابیطس کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔
یہ تحقیق میکسیکن نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سروے پر مشتمل تھی جس میں 25,640 لوگوں نے حصہ لیاتھا، ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ شرکاء فربہ تھے، جبکہ تقریباً 45 فیصد شرکاء جن میں مردحضرات روزانہ 34.7 گرام اور خواتین اوسطاً 29.8 گرام یواکاڈو کو غذا میں شامل رکھتی تھی۔
تاہم ایواکاڈو کی بہترین مقدار تقریباً 50 گرام ہے۔
تمام خواتین کی عمر، تعلیم، وزن اور جسمانی سرگرمی جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی تمام خواتین جو روزانہ ایواکاڈو کو غذا میں شامل رکھتی تھی ان میں ذیابیطس کے خطرے میں کمی دیکھی گئی۔
تاہم مردحضرات میں ایواکاڈو کے استعمال اور ذیابیطس کے درمیان اس طرح تعلق نہیں پایاگیا۔محققین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ شاید تمباکونوشی ہوسکتی ہے کیونکہ اس تحقیق میں تمباکو نوشی کرنے والی خواتین تقریباً 12 جبکہ کے مرد حضرات کی تعداد تقریباً 38 فیصد سے زائد تھی۔
واضح رہے کہ تمباکو نوشی کرنے والوں میں ذیابیطس ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ نیکوٹین کا استعمال انسولین کی تاثیر کو کم کر سکتا ہے۔
یہی وجہ ہےکہ محققین اب ایواکاڈو کے استعمال کے طویل مدتی اثرات کا زیادہ گہرائی سے جائزہ لینے اور مزید تحقیق کا مشورہ دیں رہیں ہیں تاکہ اس کی ذیابیطس کے حوالے سے مزید افادیت کو جانا جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
