خون کا سادہ سا ٹیسٹ جو فالج کی پیش گوئی کرسکتا ہے
طب کی تاریخ میں اب تک کوئی ایسا ٹیسٹ وضع نہیں کیا جاسکا ہے جو اسٹروک یعنی فالج کی پیش گوئی کرسکتا ہو، تاہم ایک نئے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دماغ کے اندر خون کی باریک باریک رگوں اور ان کے پیٹرن کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مسقبل میں اسٹروک یا فالج کا خطرہ کتنا ہے یا اکتسابی زوال، ذہنی صلاحیت میں کمی اور سوچنے سمجھنے اور دماغی افعال کے اندر جو زوال ہے اس کے کتنے امکان ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق جن افراد میں اس طرح کی کیفیت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ان کے اندر ایک خاص قسم کے مالیکیول پائے جاتے ہیں، جو کہ انٹر لیوکن 18 نیٹ ورک کے اندر موجود ہوتے ہیں۔ ایسے تمام افراد جن کے خون میں یہ مالیکیول موجود ہوتے ہیں ان میں فالج، دماغی یا اکتسابی صلاحیت میں کمی ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ یہ مالیکیول خون میں بھی سالمات کی شکل میں ہوتے ہیں اور ان کی مقدار کو دیکھتے ہوئے پیش گوئی کی جاسکتی ہے کہ فالج کا خطرہ کتنا ہے۔
اگرچہ یہ ابھی ایک ابتدائی دور کی تحقیق ہے جس پر مزید تحقیق کے لیے سیمپلز یا نمونوں کی مقدار کو بڑھانے کی ضرورت ہے اس تحقیق کے ابتدائی نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے فالج یہ اسٹروک سے خبردار کرنے کا ایک غیر روایتی خون کا ٹیسٹ ضررو وضع کیا جاسکتا ہے۔
یہ مالیکیولز انٹر لیوکن 18 کے نام سے مشہور ہے جنہیں مختصراً آئی ایل 18 نیٹ ورک کہا جاتا ہے ان کے بہت سارے سالمات مل کرپروٹینزاور سگنیلنگ مالیکیولز بناتے ہیں جوکہ عام طور پر انفیکشنز سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں تاہم ان مالیکیولز کی ضرورت سے زائد مقدار انفلیمیٹری خواص رکھتی ہے یعنی کہ یہ دماغ کے کسی نہ کسی گوشے کے اندرونی سوزش یا جلن کی وجہ بنتے ہیں اور فالج کے خطرے کو بھی بڑھا سکتے ہیں۔
یہ نئی تحقیق ایک بہت ہی طویل مطالعے پر مشتمل ہے جسے فلیمنگھم ہارٹ اسٹیدی کہتے ہیں۔ یہ مطالعہ 1948 میں میساچوسٹ کے ایک شہر فلیمنگھم میں شروع ہوا تھامیں جوکہ ایک طویل عرصے تک جاری رہا۔ جس میں ہزاروں افراد کا جائزہ لیا گیا۔ آخر میں 2200 ایسے افراد لیے گیے جن کی عمر 45 برس یا اس سے زائد تھی ان تمام افراد کے خون کے نمونے لیے گیے اور ایم آر آئی اسکین کیے گیے۔ اس کے بعد محققین اور سائنسداںوں نے ان نمونوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ماڈل بنایا جس میں ہر ایک کے لیے فالج کے خطرے کا ایک اسکور دیا گیا تھا، جس کا اسکور زیادہ تھا اس میں فالج کا خطرہ اتنا ہی بڑھا ہوا تھا۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جن افراد کا اسکورسب سے بلند تر تھا ان کی پچیس فیصد تعداد نے اپنی زندگی کے اندر فالج کے خطرے کا سامنا کیا اور چوراسی فیصد افراد اس کا شکار ہوئے اور جن کے اندر یہ مالیکیولز اور اسکور کم تھا ان میں صرف 51 فیصد تک فالج دیکھا گیا۔
اس کیفیت کو دماغ کی باریک رگوں کی بیماری بھی کہاجاتا ہے اور یہ دماغی کیفیات کو متاثر کرتی ہے اگر دماغ کی باریک رگوں یا شریانوں تک خون نہیں پہنچتا ہے تو ایسی صورت میں اگر یہی عمل قلب کے اندر ہوتو یہ وہاں دل کے دورے کی وجہ بنتا ہے جبکہ دماغ کے اندر یہی عمل دماغی خلیات کی تباہی اور اکتسابی صلاحیت میں کمی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
تاہم اس تحقیق سے ایک نئی چیز سامنے آئی ہے کہ ان خون کی شریانوں اوراس سے وبستہ پانچ قسم کے مالیکیولز کو دیکھتے ہوئے یہ ضرور اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس شخص میں فالج یا اسٹروک کا خطرہ کتنا زیادہ ہے تاہم ابھی اس طرح کا ٹیسٹ وضع کرنے میں بھی کئی برس درکار ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
