کیا آپ بھی دوسروں کا نام بھول جاتے ہیں؟ یہ عمل یاداشت میں بہتری لا سکتا ہے
کسی بھی پریشانی میں چیزوں کو بھولنا عام سی بات ہے تاہم دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو بغیر کسی وجہ کے اپنے دوستوں کے نام، چابیاں اور موبائل بھول جاتے ہیں۔
اس ضمن میں یاداشت کے محقق کا کہنا ہے اگر آپ کا تعلق بھی ایسے افراد سے ہے تو اپنے آپ پر تنقید کرنے کے بجائے خود کو معاف کریں کیونکہ یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس پر شرمندگی کا اظہار کیا جائے۔
علمی نفسیات کے دو محققین ڈاکٹر میگن سمراکی اور ڈاکٹر التھیا نیڈ کمینسکے اپنی کتاب دی سائیکالوجی آف میموری میں لکھتے ہیں کہ کچھ چیزوں کو بھول جانا فطری ہے، کیونکہ یہ عمل دماغ کو مزید چیزیں یاد رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ میموری کسی ریکارڈنگ ڈیوائس کے مقابلے میں وکی پیج کی طرح ہے یعنی دماغ میں موجود تفصیلات میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔

انڈیانا یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں طالب علم کی تعلیمی معاونت اور سکسیس کے سینئر ڈائریکٹر کمینسکے کا کہنا ہے کہ جب ہمیں کسی چیز کو یاد رکھنے میں دشواری ہوتی ہے تو ہم اس وقت اپنی یادداشت کے بارے میں سب سے زیادہ آگاہ ہوتے ہیں اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ہمیں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر، میں اپنے فون، پانی کی بوتل اور چابیاں تلاش کرنے میں بہت زیادہ وقت صررف کرتا ہوں، تاہم آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ہمارے میموری سسٹمز کو یہ یاد رکھنے کے لیے نہیں بنایا گیا ہے کہ ہم اپنے فون، چابیاں یا پانی کی بوتلیں کہاں رکھتے ہیں ان چیزوں کا بھول جانا معمولی بات ہے۔
ان ماہرین نفسیات نے ایسے تمام جوڑے کو جو والدین بننے والے ہیں مشورہ دیا کہ آپ کو یہ یاد رکھنے کے لیے کہ اپنے بچے کو گاڑی سے باہر لے جانا ہے اپنی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ایک پرس رکھ دیں، اس تکنیک کو ایونٹ بیسڈ ریکال کے نام سے جانا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں نیشنل سیفٹی کونسل کے مطابق گزشتہ سال ہیٹ اسٹروک سے 29 بچے گاڑی میں چھوڑے جانے کے باعث انتقال کر گئے تھے۔
یاداشت کوبہتر بنانے کے لیے ماہرنفسیات ایک اور حکمت عملی اپنانے کا مشورہ دیتے ہیں جسے بازیافت کی مشق کہاجاتا ہے اس مشق میں جو معلومات آپ کی یاداشت میں ہوتی ہے اسے دوبارہ سے ذہن میں لایا جاتا ہے یاد کیا جاتا ہے اس طرح بازیافت سے چیزیں اور واقعات سے جڑی تفصیلات یا د رہتی ہیں۔
ان کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ جب بھی آپ کسی نئے ساتھی سے ملیں تو جان بوجھ کر ان کا نام پوچھیں اس طرح آپ کو ناموں کو یاد رکھنے میں مدد ملے گی۔ یاداشت کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ یاداشت کو بہتر بنانے والی تمام مشقوں کوباقائدگی سے کیا جائے اور آپ اس میں ماہر بننا چاہتے ہیں اور بھی زیادہ اس پر کام کریں۔
یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ یادداشت میں کمی آتی ہے جبکہ الکحل کا استعمال ، ادویات، نیند کی کمی، کیفین اور سر میں لگنے والی چوٹ یاداشت میں کمی کا باعث بنتی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آن ایجنگ کا کہنا ہے کہ اگر آپ ایک ہی سوال کو بار بار پوچھ رہے ہیں، ایسی جگہوں میں گم ہوجاتے ہیں جنہیں آپ جانتے ہیں، کوئی ترکیب یا کسی ہدایات پر عمل کرنے میں دشواری ہو، وقت، لوگوں اور جگہوں کے بارے میں الجھن میں پڑ جائیں تو ایسی صورت میں کسی ماہر دماغی معالج سے رابطہ کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
