
ایک حالیہ سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ پیدل چلنے کی عادت اپنانے سے دائمی کمر کے درد سے مؤثر طور پر بچا جا سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد میں جو زیادہ تر وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں یا غیر فعال طرز زندگی کے عادی ہیں۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے “جے اے ایم اے نیٹ ورک اوپن” میں شائع ہوئی، جس میں ناروے کے 11,000 سے زائد بالغ افراد (20 سال یا اس سے زیادہ عمر کے) کا مشاہدہ کیا گیا۔
شرکاء نے اپنی ران اور نچلی کمر پر ایکسلیرو میٹرز پہنے تاکہ ان کی روزمرہ جسمانی سرگرمی، بالخصوص پیدل چلنے کا دورانیہ اور رفتار ریکارڈ کی جا سکے۔
تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ وہ افراد جو روزانہ اوسطاً 78 سے 100 منٹ تک پیدل چلتے تھے، ان میں دائمی نچلے کمر درد (جو تین ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہے) کا خطرہ 13 فیصد کم تھا، نسبتاً ان افراد کے جو 78 منٹ سے کم چلتے تھے جبکہ روزانہ 100 منٹ سے زائد پیدل چلنے والوں میں یہ خطرہ 23 فیصد تک کم پایا گیا۔
تحقیق میں یہ بھی وضاحت کی گئی کہ پیدل چلنے کی مقدار (یعنی کل دورانیہ)، شدت یا رفتار کے مقابلے میں زیادہ اہمیت رکھتی ہے، اگرچہ زیادہ رفتار سے چلنے کے بھی کچھ فائدے دیکھے گئے، لیکن وہ محدود حد تک تھے۔
تحقیق کاروں نے خبردار کیا کہ کم حرکت یا سست طرز زندگی اختیار کرنے والے افراد، جیسے کہ وہ جو دفاتر میں کام کرتے ہیں یا طویل وقت تک اسکرین کے سامنے بیٹھے رہتے ہیں، کمر درد کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: روزانہ چہل قدمی کرنے کا یہ فائدہ جان لیں
ایسی طرز زندگی سے “گلوٹیئس میڈیئس ٹینڈینوسس” (جسے عرف عام میں “ڈیڈ بٹ سنڈروم” بھی کہا جاتا ہے) جیسے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں، جس میں کولہے کے اہم پٹھے غیر فعال یا کمزور ہو جاتے ہیں، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ نچلی کمر اور گھٹنوں پر اضافی دباؤ پڑتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دفتر میں کام کرنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ دن میں کچھ وقت پیدل چلنے کو معمول بنائیں، تاکہ وہ نچلی کمر کے درد سمیت دیگر عضلاتی مسائل سے بچ سکیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News