
اسلام آباد: پاکستان کے ہیلتھ سیکٹر میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں چینی اور جرمن دواساز کمپنیوں نے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے ملاقات کے دوران جدید ادویات کی مقامی تیاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔
ملاقات میں پاکستان میں مقامی ادویات سازی، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور برآمدات کے فروغ پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ جرمن کمپنی نے وزیر صحت کو ذیابیطس کے علاج سے متعلق اپنے جاری منصوبوں پر بریفنگ دی اور پاکستان کے ہیلتھ سیکٹر سے طویل المدتی وابستگی کا اعادہ کیا۔
چینی دواساز کمپنی کے نمائندوں نے پاکستان میں جدید پیداواری سہولت قائم کرنے اور تحقیقی تعاون بڑھانے کے منصوبے سے وزیر صحت کو آگاہ کیا۔ دونوں کمپنیوں نے پاکستان کے ساتھ تحقیقی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔
منصوبے کے تحت پاکستان میں پری فِلڈ سرنجز، سیمی گلوٹائیڈ گولیاں اور GLP-1 انجیکشنز مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے ابتدائی طور پر 10 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری سے جدید دواساز مینوفیکچرنگ سہولت قائم کی جائے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ حکومت پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مرحلہ وار سرمایہ کاری اور منصوبوں کے نفاذ کے لیے مکمل سہولیات فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تعاون صرف سرمایہ کاری تک محدود نہیں رہے گا بلکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور برآمدی صلاحیت بڑھانے کا ذریعہ بھی بنے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت تمام ریگولیٹری تقاضوں کو بروقت یقینی بنائے گی تاکہ منصوبے کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ ہمارا ہدف پاکستان کو درآمدی دواساز معیشت سے نکال کر ایک خود کفیل اور برآمدی دواساز معیشت میں تبدیل کرنا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے واضح کیا کہ وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق حکومت پاکستان ایکسپورٹ کے فروغ کے لیے مؤثر اقدامات کر رہی ہے اور اس ہدف کے حصول کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News