آرمی چیف توسیع: فروغ نسیم کل پوری تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت جاری لیگل ٹیم کا ہنگامی اجلاس ختم ہوگیا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ وزیراعظم ہاؤس میں اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے پہنچے تھے۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے مشاورت کے بعد وزیراعظم کی اٹارنی جنرل، فروغ نسیم کو کل مکمل تیاری کے ساتھ سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں آرمی چیف کی توسیع سے متعلق عدالتی اعتراضات دور کرنے سے متعلق ڈرافت تیار کیا گیا ہے جبکہ نئی سمری کی منظوری کابینہ سے سرکولیشن کے زریعے لینے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع دینے پر ڈٹ گئی ہے جبکہ اجلاس کو سپریم کورٹ میں سماعت پر شق وار بریفنگ بھی دی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ بی کیا گیا ہے کہ تمام قانونی اعتراضات دور کئے جائیں گے اور سماعت سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ بھی کیا جائےگا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ وزیراعظم ہاؤس میں جاری اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے پہنچ گئے ہیں۔
ذرائع کے کہنا ہے کہ اجلاس کے بعد آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی ہےجبکہ ملاقات میں سپریم کورٹ میں جاری ایکسٹنشن سے متعلق سماعت کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں آرمی چیف ایکسٹیشن کیس کی سماعت چل رہی ہے جسے آج کی کارروائی کے بعد کل صبح تک کے لیے ملتوی کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نےکیس کی سماعت کی تھی ۔ کیس سے متعلق اٹارنی جنرل پاکستان اور آرمی چیف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نےدلائل دیے،سماعت کےدوران عدالت نے دو مرتبہ وقفہ بھی لیا تھا۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت سےمتعلق کیس کی سماعت ملتوی
سماعت جب شروع ہوئی توچیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل سےمکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ گذشتہ روز ہم نے جو نکات اٹھائے آپ نے انہیں تسلیم کیا، اسی لیے آپ نے انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کی تھی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا تھا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے، اس میں سب کی بات سنیں گے، یہ سوال آج تک کسی نے نہیں اٹھایا، اگر سوال اٹھ گیا ہے تو اسےاب دیکھیں گےبھی ، جنرل چارپانچ مرتبہ خود کو توسیع دیتے رہتے ہیں، یہ معاملہ اب واضح ہونا چاہیے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ آرمی چیف ملٹری کو کمانڈ کرتا ہے، تعیناتی صدر وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرتا ہے۔
اٹارنی جنرل کے مؤقف کے بعدجسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئےکہاکہ آرٹیکل 243 میں تعیناتی کی مدت کی بات کی گئی ہے، آرمی چیف کتنےعرصے کے لیے تعینات ہوتے ہیں؟ کیا آرمی چیف حاضرسروس افسر بن سکتا ہے یا ریٹائرڈ جنرل بھی، قواعد کو دیکھنا ضروری ہے، 243 تو مراعات اور دیگر معاملات سے متعلق ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
