
چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جج اور وکیل انصاف کی گاڑی کے پہیے ہیں مگر سائل اس گاڑی کا گھوڑا ہے اور اگر ججز دلائل سننے کے بعد فیصلے نہیں دیتے تو ان میں اور قاصد میں کوئی فرق نہیں۔
تفصیلات کے مطابق ملتان میں تقریب سےخطاب چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کوئی اپنےگھرآئے تو وہ مہمان نہیں ہوتا، میں ملتان کواپنا گھرسمجھتا ہوں اور فخر ہے کہ میں ملتانی ہوں جبکہ یہاں سےرشتہ برسوں پرانہ ہے یہیں سےوکالت شروع کی۔
خطاب میں آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اگر جج انصاف نہیں کرتا توعوام عزت کیوں کرے کیونکہ ججز کو معاشرے میں جو عزت ملتی ہے وہ اس لیے ہے کہ وہ حق کے فیصلے کرتے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے یہ بھی کہا کہ اب کیسز میں التوا صرف دو ہی صورتوں میں ہوگا کہ وکیل صاحب انتقال کرجائیں یا جج صاحب رحلت فرماجائیں۔
اپنے بیان میں آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ اچھا وکیل ہونے کے لیے تاریخ، ریاضی اور ادب پر عبور ضروری ہے، اس لیے ہر کیس میں ایک سینئر وکیل کے ساتھ دو جونیئر ہونے چاہئیں تاکہ یقینی بنائیں کہ کوئی نوجوان وکیل سینئر وکیل کی تربیت سے محروم نہ رہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان اکا کہنا تھا کہ ماضی میں عدالت میں بدمزگی کاتصورنہیں کیا جا سکتا تھا، مقدمات کی بھرمارکی وجہ سے شاید جج وکیل کو وقت نہیں دے پاتے، اب مقدمات کی تعدادمیں اضافہ ہوگیا لیکن جج کم ہیں میری بطورجج کوشش ہوتی ہےزیادہ سےزیادہ فیصلےکرسکیں۔
آصف سعید کھوسہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئےوکلاکوکسی سینئرسےٹریننگ لینا ضروری ہے،اب بڑی تعداد میں نوجوان وکیل آگئے جنہیں روایتوں کاپتہ نہیں ہے، اب ہرکیس میں ایک سینئر وکیل کے ساتھ 2جونیئر وکیل ہوتے ہیں جب کہ جونیئر وکیل ہی اتنے سارے ہیں ان کےاستاد بھی جونیئر وکلا ہی ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ سے کئی خوشگوار یادیں وابستہ ہیں، وکیل صرف یہی چاہتے ہیں کہ جج صاحب ان کی بات سن لیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News