ایرانی حکومت نے نومبر میں پیٹرول کی قیمتوں میں 300 فی صد تک اچانک اضافہ کردیا تھا۔ قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک بھر میں پُرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے جوکئی سو شہروں اور قصبوں میں پھیل گئے ۔ بعض شہروں میں مظاہرین نے پیٹرول اسٹیشنوں، بنکوں اور دوسری سرکاری املاک کو نذر آتش کردیا اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔
ایران نے نومبر ملک گیر احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے انٹرنیٹ کو بند کردیا تھا۔ ایرانی سکیورٹی فورسز نے احتجاجی تحریک کو کچلنے کے لیے خونیں کریک ڈاؤن بھی کیا تھا۔ احتجاجی مظاہرین نے ہلاک شدگان کے لواحقین اور دوسرے ایرانی شہریوں سےسوشل میڈیا کے ذریعے احتجاجی مظاہروں کی اپیل بھی کی تھی۔
امریکااورایران کےدرمیان قیدیوں کاتبادلہ
ایرانی حکام نے متعدد صوبوں میں نئے مظاہروں سے قبل ہی موبائل انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرکے رسائی بند کردی ہے۔ ایرانیوں نے سوشل میڈیا پر جمعرات کو نئے احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی ایلنا کے مطابق وزارت مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اطلاع دی ہے کہ ’’سکیورٹی حکام‘‘ نے انٹرنیٹ کی بندش کا حکم دیا ہے۔ اس حکم کے تحت ایران کے ان صوبوں البرز، کردستان، زنجان، مغربی ایران اور جنوب میں واقع صوبہ فارس میں انٹرنیٹ تک رسائی معطل کی جائے گی۔ ذریعے کے مطابق انٹرنیٹ پر پابندیعائد کرنے سے مزید صوبوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
امریکانےایران کےوزیراطلاعات پرپابندی عائدکردی
حکام کے انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے مظاہرین کے لیے اشتعال امیز مواد سوشل میڈیا پر شئیر کرنا ناممکن ہو جائے گا۔اس طرح زیادہ سے زیادہ عوامی حمایت بھی حاصل نہیں ہوسکے گی۔ نیز انٹرنیٹ پر پابندی سے ایران میں بدامنی کے بارے میں قابل اعتماد اطلاعات بھی ملنا مشکل ہوجائے گا ۔
امریکا کے خصوصی نمایندہ برائے ایران برائن ہُک کا دعویٰ ہے کہ ایرانی فورسز نے ملک میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک کردیا تھا لیکن خود ایرانی حکومت نے ہلاکتوں کے کوئی اعداد وشمار جاری نہیں کیے تھے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
