
پاکستان کے نامور مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کو دنیا سے رخصت ہوئے دو برس مکمل ہو گئے۔
مشتاق احمد یوسفی (4 ستمبر 1921ء – 20 جون 2018ء) اردو کے بھارتی نزاد پاکستانی مزاح نگارتھے۔
ان کی ولادت ہندوستانمیں ہوئی مگر انہوں نے بطور مزاح نگار خود کو پاکستانی کہلوانا زیادہ پسند کیا۔
اس کے علاوہ تقسیم ہند کے بعد بھارت کو جو نقصان ہوا ان میں مشتاق احمد یوسفیکا ہجرت کر جانا بھی ہے۔
اردو ادب میں اپنے نپے تلے الفاظ کے ساتھ کھٹی مٹھی مزاح نگاری کرنے والے نامور مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کو دنیا سے رخصت ہوئے دو برس بیت گئے۔
مشتاق احمد یوسفی کی تصانیف میں چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت،آب گم اور شام شعر یاراں کے نام شامل ہیں۔
یاد رہے کہ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا ہے۔
سنہ 1999ء میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے انہیں ستارہ امتیاز ملا پھر سنہ 2002ء میں پاکستان کا سب سے بڑا تعلیمی اعزاز نشانِ امتیازسے نوازا گیا۔
دوسری جانب یوسفی بہت سے قومی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے صدر بھی رہے۔
مشتاق احمد یوسفی بڑے نستعلیق انسان تھے، وہ بینکر تھے،عوامی اور تعلقات عامہ کے آدمی نہیں تھے۔ وہ لکھتے کم تھے لیکن معیار پر نظر رکھتے تھے۔
واضح رہے کہ مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی 20جون 2018 میں نمونیہ کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث 94 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News