
بارعب آواز، منفرد انداز اور قوالی کے بے تاج بادشاہ عزیز میاں کو بچھڑے 20 برس بیت گئے ہیں۔
خدمات کے اعتراف میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا ہے اور ان کے کلام اللہ ہی جانے کون بشر ہے اور یا نبی یا نبی جیسی قوالیاں آج بھی وجد طاری کردیتی ہیں۔
عزیز میاں کی قوالیوں میں زیادہ توجہ کورس گائیکی پر دی جاتی تھی جس کا مقصد قوالی کے بنیادی نکتہ پر زور دینا تھا۔
عزیز میاں کو شاعری پڑھنے میں کچھ ایسی مہارت حاصل تھی جو سامعین پر گہرا اثر چھوڑ جاتی تھی۔ ان کی بیشتر قوالیاں دینی رنگ لیے ہوئے تھیں گو کہ انہوں نے رومانی رنگ میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔ عزیز میاں کی مقبول ترین قوالیاں “میں شرابی میں شرابی” (یا “تیری صورت”) اور “اللہ ہی جانے کون بشر ہے” شامل ہیں۔
عزیز میاں کا انتقال دسمبر 6، 2000ء کو ایران میں یرقان کی وجہ سے ہوا، انہیں حضرت علی کرم اللہ وجہ کی برسی کے موقع پر ایرانی حکومت نے قوالی کے لیے مدعو کیا تھا۔
عزیز میاں کے دو بیٹے، عمران اور تبریز، ان کے ورثہ کو اپنائے ہوئے ہیں۔
دونوں قوالی کے انداز میں اپنے والد سے بہت مشابہت رکھتے ہیں، آپ کو بمطابق وصیت ان کے مرشد طوطاں والی سرکار ملتان کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News