
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہندتوا کے خمار میں مبتلا بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام سے ان کے تمام حقوق اور آزادی چھین چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انٹر نیشنل بین الاپارلیمانی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی حالت زار سے دنیا کو آگاہ کرنے میں ممدومعاون ثابت ہوگی جبکہ کانفرنس ایسے موقع پر ہوئی ہے جب کل دنیا انسانی حقوق کا عالمی دن منانے جارہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کانفرنس کا انعقاد اور اس میں ارکان پارلیمان کی شرکت اس نازک معاملے پر ان کی فکرمندی کا مظہر ہے جبکہ ہرمذہب، نسل، ملک سے تعلق رکھنے والے افراد مقبوضہ جموں وکشمیر میں سنگین صورتحال پر تشویش میں مبتلا ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ 10 ملین کشمیری تارکینِ وطن دنیا بھر میں کشمیریوں کی آواز ہیں وہ موثر انداز میں کشمیریوں کا مقدمہ پیش کر سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں نئی قیادت جنوری 2021 میں ذمہ داریاں سنبھالنے جا رہی ہے جبکہ بائیڈن، فارن پالیسی معاملات کو سمجھتے ہیں وہ جنوبی ایشیائی خطے سے واقف ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انسانی حقوق کا عالمگیر ڈکلیریشن منظور ہوئے 72 سال ہوگئے ہیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر اس وقت انسانی حقوق سے محرومی کی علامت بن چکا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں سے عالمی انسانی حقوق ڈیکلیریشن میں درج ہر انسانی حق چھین لیا گیا ہے جبکہ بھارت مقبوضہ خطے میں جوکررہا ہے وہ کسی عالمی قانون، انسانی حقوق کے پیمانے پر پورا نہیں اترتا۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے ناجائز زیرقبضہ کشمیر سے انسانیت سوز اور دل چیر دینے والے مناظر دنیا کے سامنے آرہے ہیں جبکہ مقامی کشمیریوں کو منظم انداز میں روزگار، تعلیم کے حق سے محروم کیاجارہا ہے، تہذیبی شناختیں مٹائی جارہی ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہندتوا ذہنیت کو کسی طور انسانی نہیں کہا جاسکتا، کشمیری آج حقیقی معنوں میں وہ انسان ہیں جنہیں انسانی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے عالمی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ5 اگست2019 سے اب تک 256 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ 5 اگست2019 سے اب تک ہزاروں کشمیریوں پر تشددہوا،انہیں ہزاروں کی تعداد میں گرفتار کیا گیا ، معصوم بچوں کو پیلٹ گنز کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 5 اگست2019 سے اب تک سینکڑوں کشمیری خواتین کی اجتماعی بے حرمتی کی گئی اور آج پاکستان میں سیاسی اختلافات کے باوجود کشمیر کے حوالے سے پارلیمنٹ کی آواز اور موقف یکساں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News