آپ نے آسمانی بریانی کے بارے میں سنا ہے جس پر 23 قیراط سونے کی گارنشنگ کی گئی ہو؟
ویسے تو بریانی کے شوقین سب ہی ہوتے ہیں لیکن اس بریانی...
کیا پاکستان میں بریانی ذیابطیس کے مرض کی ایک بڑی وجہ بن گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں دعوتوں میں کھانا اور ہوٹلنگ کرنے کو ایک تفریح سمجھا جانے لگا ہے جس کے نتیجے میں کروڑوں افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں کھائے جانے والے کھانوں کو یکسر تبدیل کر دیا جائے کیونکہ چاول کا بے تحاشا استعمال ذیابطیس کے مرض کی وجہ بن گئے ہیں۔
اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آئندہ چند سالوں میں پاکستان معذوروں کی تعداد کے حوالے سے دنیا کے چند بڑے ممالک میں سے ایک ہوگا۔
ڈسکورنگ ڈائبیٹیز نامی پروجیکٹ پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی اور مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو نے مشترکہ طور پر شروع کیا ہے جس کے تحت ایک ہیلپ لائن کے ذریعے ذیابطیس کے مریضوں کو ان کے مرض کے حوالے سے آگاہی اور معروف ڈاکٹروں سے متعارف کروایا جائے گا۔
پروفیسر تسنیم احسن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت جو کچھ بھی کھایا جا رہا ہے وہ سب غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ بریانی اور کولڈ ڈرنک جو کہ پہلے صرف اور صرف شادیوں کی تقریبات میں پیش کی جاتی تھی اب روزمرہ کی خوراک کا حصہ بن چکی ہے۔
تسنیم احسن نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کی 26 فیصد بالغ آبادی ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہے اور بدقسمتی سے ان میں سے آدھے لوگوں کو یہ علم ہی نہیں کہ وہ اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
معروف ماہر ذیابطیس پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ شوگر کا مرض ایک خاموش قاتل ہے جو کہ لوگوں کے گردے، آنکھیں، دل اور دماغ کو خاموشی کے ساتھ تباہ کرتا رہتا ہے۔
عمران عباس کا کہنا تھا کہ اپنی صحت خاص طور پر ذیابطیس کے مرض سے لاعلمی اب ایک بہت بڑا جرم بن چکا ہے، جس کا خمیازہ دل کے دورے، فالج گردوں کے ناکارہ ہونے اور اندھے پن کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News