
حیدرآباد، دریائے سندھ میں قبضہ مافیہ کا راج ہےریت کروڑوں میں فروخت ہونے لگی۔
تفصیلات کے مطابق دریا میں موجودحفاظتی پیشتے مٹی مٹی کردئیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود قبضہ مافیہ کے خلاف ایکشن نہ لیا جاسکا، حفاظتی پشتوں کو مضبوط کرنے کے لئے اربوں روپے کے اخراجات بھی مٹی کی نذر کر دیے گئے۔
ریت کی خرید وفروخت میں سالانہ اربوں روپے کا غیرقانونی کاروبار کھلے عام جاری ہے۔
دریا کے حفاظتی پشتوں کو کاٹ کر ڈمپر اور ٹریکٹر ٹرالی اترنے کے راستے بنا دئیے گئے۔
محکمہ آبپاشی کوٹری بیراج سے لیکر کئی کلومیٹر تک حفاظتی پشتوں کی بربادی میں حصے داربنے جو دریا کے پیٹ میں کرینیں، ڈمپرز اور ٹریکٹر ٹرالیوں میں دن رات ریت بھرنے میں مصروف رہتاہے۔
حیدرآباد اور دریائے سندھ کے محکمہ آبپاشی ، پولیس اور قبضہ مافیہ کروڑوں روپے کے کاروبار میں حصہ دار بنی۔
مافیہ نے کوٹری بیراج ڈاون اسٹریم میں حفاظتی پشتے تین مقامات سے توڑ کرکچے راستے بنا دئیے ہیں،جبکہ دریا کے پیٹ میں روزانہ 1 ہزار ڈمپر اور ٹرالیاں ریت سے بھرنے کا عمل کھلے عام جاری رہتا ہے۔
واضح رہے کہ مارکیٹ میں ڈمپر 1200اور ٹرالی 600 روپے کے حساب سے فروخت بھی جاری ہے،جبکہ ریت کی فروخت سے قبضہ مافیہ روزانہ تقریبا 1 کروڑ روپے کمانے میں مصروف رہتا ہے۔
اس ضمن میں چیف انجینئر کوٹری بیراج کا کہنا ہے کہ مائینز اینڈ منرلز والے معدنیات کے ٹھیکے دیتےہیں۔
انھوں نے کہا کہ حفاظتی پشتوں کی نگرانی ہماری ذمہ داری ہے ہم چیک کرواتے ہیں۔
اس ضمن میں غلام علی تالپر چیف انجینئر کا کہا ہےکہ کوٹری بیراج کے مقام پر بند سے راستہ بنا ہے تو اس کے خلاف کاروائی کریں گے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ مائینز اینڈ منرلز نے کہا کہ اہم اجلاس میں جارہا ہوں پھر تفیصل سےبتاوں گا ،غیرقانونی طور پر ریت اٹھانے والوں کے خلاف لکھ کردیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News