
سانحہ بارہ مئی 2007 کو 14 سال مکمل ہوگئے ہیں ،مگر سانحے کے متاثرین آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بارہ مئی کے مقدمات زیر سماعت ہیں مگر محض گواہاں کے بیانات سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔
بارہ مئی 2007 کو شہر میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر پرتشدد واقعات میں 50 افراد کی جانیں چلی گئی تھیں اور شہر کے مختلف تھانوں میں ساٹھ سے زائد مقدمات درج بھی ہوئے جنہیں ملزمان کی عدم گرفتار کے بعد داخل دفتر کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 2015 میں کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد ملزمان کی گرفتاری شروع ہوئی اور تحقیقات کے بعد اس وقت کے وزیر داخلہ اور سابق مئیر کراچی وسیم اختر سمیت 21 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جس میں ملزمان پر فرد جرم عائد ہوئی مگر استغاثہ کی ناقص تفتیش کے باعث تمام ملزمان ضمانتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
انسداف دہشت گردی کی عدالتوں میں اب بھی سانحہ بارہ مئی کے 18 مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں سے گیارہ مقدمات وہ ہیں جو داخل دفتر کیے جا چکے ہیں جبکہ سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بارہ مئی کی تحقیقات کے لئے دائر درخواست میں انکشاف ہوا تھا کہ سانحہ بارہ مئی کے 65 مقدمات ملزمان کی عدم گرفتاری پر داخل دفتر پڑے ہیں جن کی عدالتی حکم پر از سر نو تحقیقات کے بعد گیارہ مقدمات ری اوپن کر دئیے گئے جو اب عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
خیال رہے کہ 14 سال گزر جانے کے باوجود تاحال کیسز کی کارروائی گواہاں کے بیان ریکارڈ کرنے سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News